تحلیل شدہ حلال ایسوسی ایشن 2018 ء کو ووٹرز بنانادھاندلی ہے۔میاں انجم نثار

222

حلال پروڈکٹس ایسوسی ایشن کے خلاف عدالتی فیصلہ نے ایف پی سی سی آئی

میں ہونے والی لاقانونیت کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

ایف پی سی سی آئی کے بزنس مین پینل کے چیئرمین اور سابق صوبائی وزیرمیاں انجم نثارنے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا ہے کہ FPCCIالیکشن 2018میں بزنس مین پینل اور پاکستان بز نس گروپ کے مشترکہ امیدوار برائے سینئر نائب صدر ناصر حیات مگوں کو انتخابات میں غیر قانونی طور پر ہرایا گیا اورقانونی طور پر کالعدم ٹریڈ باڈی حلال پروڈکٹس ایسوسی ایشن سے SVPامیدوار مظہر علی ناصر کے کاغذات قبول کئے گئے

جو سراسر میرٹ کی خلاف ورزی ، اقربا پروری اور دھاندلی تھی اور یہ اقدام فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس کے سیکریٹری جنرل اور الیکشن کمیشن کی بدنیتی پر دلالت کرتا ہے۔ ہائی کورٹ کے مطابق مظہر علی ناصر کو غیر فعال ایسوسی ایشن سے فیڈریشن کے سالانہ انتخابات میں حصہ لینے کا حق دیا جو غیر قانونی تھا۔میاں انجم نثار نے کہا کہFPCCI کے الیکشن کمیشن اور سیکریٹری جنرل نے اس غیر قانونی نامزدگی کے خلاف ناصر حیات مگوں کی درخواست پر غلط فیصلہ کیا

مظہر علی ناصرجو قانونی طور پر ووٹ دینے کی اہلیت نہیں رکھتے تھے بطور امیدوار انتخابات میں حصہ لینے کا موقع دیاجس سے سینئرنائب صدر کے عہدے کے لئے اہل امیدوار اورملک بھر کے تاجروں کی رائے دہی کے حق کا استحصال کیا گیا اور ایک من پسندامیدوار کو فیڈریشن میں بطورسینئر نائب صدر نمائندگی کی ذمہ داری دی گئی جس سے ملک بھرکے تاجروں اور صنعتکاروں کو پریشانی ہوئی۔میاں انجم نثارنے کہا کہ حلال پروڈکٹس ایسوسی ایشن DGTOکے حکم کے مطابق الیکشن میں حصہ لینے کے لئے اہل نہیں تھی اسکے باوجود سیکریٹری کامرس ڈویژن نے بغیر کسی معتبر وجہ کے ایک بار تاخیر کی معافی دی جو میرٹ کے قتل کے مترادف ہے۔ جعلی سینئر نائب صدر کے تاخیری حربوں کے باعث اس کیس کے فیصلہ میں اگرچہ تاخیر دیکھنے میں آئی لیکن بزنس کمیونٹی انصاف پر مبنی فیصلہ کا خیر مقدم کرتی ہے۔

یونائیٹڈ بزنس گروپ نے ہمیشہ غیر قانونی اور غیر اخلاقی حربوں سے اپنے من پسند امیدواروں کو کامیاب بنانے کے لئے ناجائز طریقے اختیار کئے ہیں اور ایف پی سی سی آئی میںBMPکو زبردستی ہروایا گیا۔میاں انجم نثارنے کہا کہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس ملک کی نمائندہ ٹریڈ باڈی کے طور پر اس بات کی ذمہ دار ہے کہ انتخابات شفاف ہوں اور بزنس کمیونٹی کے نامزد اہل امیدوار بغیر کسی پریشانی کے میرٹ کی بنیاد پر الیکشن کا حصہ بنیں۔FPCCI اس بات کو یقینی بنائے کہ الیکشن میں حصہ لینے والے امیدوار قانونی طور پر اہل ہوں اور انکی نامزدگی ایسی ٹریڈ باڈیزنے کی ہو جو DGTOکے ریکارڈ میں قانونی طورپر ایکٹیو ہوں اور اپنے من پسند امید واروں کو دھاندلی ، غیر قانونی اورغیر اخلاقی حربوں کے زور پر منتخب قراردینے کا سلسلہ بند کیا جائے۔میاں انجم نثار نے کہا کہ FPCCIنے الیکشن 2019میں بھی کالعدم حلال پروڈکٹس ایسوسی ایشن سے خالد تواب اور سلمان زبیر طفیل کو ووٹ کا حق دیا جو غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے۔ کھلی دھاندلیوں کے زور پر بزنس کمیونٹی کے اعتماد یافتہ امیدواروں کو ہرانے کی چالیں مزید کامیاب نہیں ہوسکتیں۔ ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بعد فیڈریشن کے اقتدار پر قابض گروپ بزنس کمیونٹی کی نمائندگی کا اخلاقی حق کھو بیٹھا ہے۔