بیورو کریسی میں پسند ناپسند کے امور حکومت کے لیے درد سر بن گئے

103

اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیرا حمد) حکومت تیزی سے اتحادی جماعتوں کے بوجھ تلے دب رہی ہے، بیوروکریسی میں پسند ناپسند کے امور حکومت کے لیے درد سر بنے ہوئے ہیں، دہری شہریت کے حامل بیوروکریٹس کے بارے میں واضح پالیسی بنانے کے لیے عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر عمل درآمد سست روی کا شکار ہے،وفاقی وزارتوں میں 1100سرکاری افسر غیر ملکی شہریت رکھتے ہیں، آزاد کشمیر میں 20 افسران بھی غیر ملکی شہریت رکھتے ہیں، عدالت عظمیٰ نے ان سب کے حوالے سے وزارتوں سے رپورٹ لے کر جائزہ لیااور ان کے بارے میں حکومت کو واضح پالیسی بنانے کے لیے حکم جاری کر رکھا ہے۔ قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ کے لیے حکمران جماعت اور اتحادی جماعتوں میں ابھی تک اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے، وفاقی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طویل مذاکرات اور مشاورت کے نتیجے میں پارلیمنٹ کے قیام کے 6ماہ بعد قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیاں تشکیل پاگئی ہیں، امور خارجہ کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے فخر امام اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی میں کسی ایک کے نام قرعہ نکل سکتا ہے، وفاقی حکومت کے لیے قائمہ کمیٹیوں کے بعد اب کابینہ میں اتحادی جماعتوں سے نئے وزرا کو شامل کرنے کا معاملہ درد سر بنا ہوا ہے، پنجاب کابینہ میں توسیع کے بعد اب مرکزی کابینہ میں بھی توسیع ہونے جار ہی ہے، توسیع کے ذریعے مسلم لیگ(ق) اور بلوچستان عوامی پارٹی کو مزید ایک ایک وزارت دی جائے گی، ق لیگ کی جانب سے مونس الٰہی کو کابینہ میں شامل کیا جائے گا ، مونس الٰہی اگلے ہفتے عہدے کا حلف اٹھائیں گے، وزارت صنعت ق لیگ کی پسندیدہ وزارت ہوگی، وزارتوں کے بعد اب قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ کے لیے انتخاب ہوگا، جس کے لیے قائمہ کمیٹی دفاعی پیداوار، قائمہ کمیٹی برائے مواصلات، قائمہ کمیٹی برائے میری ٹائم افیئرز، قائمہ کمیٹی برائے نارکوٹکس کنٹرول، قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز، قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی، قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے اجلاس کل ہوں گے۔ اجلاس میں کمیٹیوں کے چیئرمینوں کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا،6ماہ کی تاخیر کے بعد تشکیل پانے والی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیاں پیر سے باضابطہ طور پر اپنے کام کا آ غاز کریں گی، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤ س میں طلب کیا گیا ہے ،اجلاس میں کمیٹیوں کے چیئرمین کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا ، حکومت کو ان مسائل کے علاوہ ایک اور مسئلہ درپیش ہے کہ وفاقی اور کے پی کے کی بیوروکریسی میں ٹھن گئی ہے، مخصوص لابی چیف سیکرٹری کے پی کے کو تبدیل کرانے کے بعد آئی جی کی تبدیلی کے لیے بھی سر گرم ہوئی ہے ،یہ معاملہ گورنر ہاؤس لیویز اور خاصہ دار فورس کو ڈپٹی کمشنر کے ماتحت لانے سے متعلق ہے۔