ایک ہفتے تک سی این جی سٹیشن بند رکھنے کا فیصلہ مسترد

255

حکومت گیس کے شعبہ کو سنبھالنے میں ناکام ہو گئی ہے

کاروبار متاثر، لاکھوں بے روزگار ، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو منفی پیغام مل رہا ہے

آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے مرکزی چئیرمین برگیڈئیر (ر) افتخار احمد نے کہا ہے کہ حکومت گیس کے اہم شعبہ کو سنبھالنے میں ناکام ہو گئی ہے جس کے نتیجہ میں ملک کو بار بار گیس کے بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ اور معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

ہم ایک ہفتے تک سی این جی سٹیشن بند رکھنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں کیونکہ اس سے کاروبار متاثرہو رہے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔ گیس کے پے درپے بحران سے جہاں اربوں روپے کی سرمایہ کاری ضائع ہورہی ہے وہیں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو منفی پیغام مل رہا ہے۔اے پی سی این جی اے کے مرکزی چئیرمین برگیڈئیر (ر) افتخار احمدنے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ تیرہ فروری کو سی این جی کھلنا تھے جس میں اب چار دن کی توسیع کر دی گئی ہے

جو گیس حکام کی نا اہلی اور سی این جی شعبہ سے زیادتی ہے۔ کچھ مخصوص لابیوں کے فائدے کے لئے عوام کا استحصال بند کیا جائے اور سی این جی شعبہ کو زندہ رکھنے کے لئے گیس کے مسئلے کا پائیدار حل نکالا جائے۔ انھوں نے کہا کہ بعض متعلقہ حکام نے با اثر آئل مافیا کے مفادات کے لئے ملک کو گیس کے مصنوعی بحران میں مبتلاء کیا ہوا ہے جنکے خلاف کاروائی کی جائے ۔

سی این جی سیکٹر کو ایک سازش کے تحت تباہ کیا جا رہا ہے جسکی اجازت نہیں دی جائے گی۔ سی این جی چار سو پچاس ارب روپے کی صنعت ہے جو سب سے مہنگی گیس خریدتا ہے اورایڈوانس ادائیگی کرتا ہے مگر اسکے باوجود اسے ختم کرنے کے لئے اسکے خلاف منظم کاروائی جاری ہے۔ اس شعبہ کی رقم سے خریدی گئی گیس دوسرے شعبوں کو سستے داموں دے کر ایک نیا مسئلہ کھڑا کر دیا گیا ہے۔

حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دے رہی ہے مگر اسی حکومت میں ایک اہم مقامی صنعت کو ختم کیا جا رہا ہے جس سے دنیا بھر میں منفی پیغام جائے گا جبکہ سی این جی کے شعبہ میں جو کثیر القومی کمپنیاں بھاری سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہیں انکی حوصلہ شکنی بھی ہو گی۔