سندھ کو اضافی پانی کی فراہمی پر سینیٹ قائمہ کمیٹی میں گرما گرمی

102

کراچی ( رپورٹ: محمد انور ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے کراچی میں ہونے والے اجلاس میں سندھ اور پنجاب کے سینٹرز کے درمیان کراچی سمیت صوبے بھر کو اضافی پانی فراہم کرنے کے معاملے پر گرما گرمی ہوگئی۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آب کا اجلاس بدھ کو کراچی میں ہوا تھا جس کی صدارت سینیٹر مولانا بخش چانڈیو نے کی تھی۔ اجلاس موجود ایک ذریعے کے مطابق پیپلز پارٹی کی رکن سینیٹ سسی پلیجو نے کراچی کو ” کے فور پروجیکٹ ” کے تحت 650 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی کے منصوبے حوالے سے کہا کہ ” جب تک سندھ کو پنجاب سے اضافی پانی نہیں ملے گا اس وقت تک سندھ بھی مزید پانی کراچی کو نہیں دے سکتا “۔ سسی پلیجو نے کہا ہے کہ سندھ میں پانی کی کمی کی وجہ سے بحران پایا جاتا ہے۔ کوٹری ، ٹھٹھہ اور دیگر علاقے پانی نہ ہونے کی وجہ سے خشک ہورہے ہیں جب تک انڈس ریوڑ سسٹم اتھارٹی رسورسس ( ارسا ) کی جانب سے صوبے کے پانی میں اضافہ نہیں کیا جائے گا اس وقت تک کراچی کو بھی اس کی ضرورت کے مطابق اور کے فور منصوبے کے تحت 650 ایم جی ڈی پانی فراہم نہیں کیا جاسکتا۔ اجلاس میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نے بھی کہا کہ پانی ہمارے پاس بھی نہیں ہے اس لیے فی الحال مزید پانی سندھ کو نہیں دیا جاسکتا۔ یادرہے کہ ارسا سے سندھ کو 37 ہزار کیوسک پانی یومیہ فراہم کیا جاتا ہے جبکہ پنجاب کو 54 ہزار کیوسک پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ اجلاس میں شریک ایم کیو ایم کی سینیٹر خوش بخت شجاعت نے کہا کہ 1991 کے تحت پانی کی تقسیم کے فارمولے پر عمل درآمد نہ ہونے سے مسائل پیدا ہورہے ہیں جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے اور فارمولے پر عمل کرنا چاہیے۔