ہندوستان کی سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد اور رام مندر کے تنازعے کو ثالثی سے حل کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔
ثالثی کے لیے عدالت عظمیٰ کی جانب سے تین رکنی پینل تشکیل دیا گیا ہے جو آٹھ ہفتوں میں تنازعہ کے تینوں فریقین سے بات کرکے مصالحت کا عمل مکمل کرے گا۔ تین رکنی کمیٹی کی سربراہی سابق جج جسٹس ایف ایم خلیف اللہ کریں گے ۔ دیگر دو ارکان میں روحانی گرو شری روی شنکر اور وکیل شری رام پانچو شامل ہیں ۔ اگر ثالثی کے عمل میں دقت پیش آتی ہے تو ثالث پینل میں مزید اراکین کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔ عدالت کی جانب سے حکم دیا گیا ہے کہ ثالث پینل پیشرفت کی رپورٹ چار ہفتے میں عدالت کے سامنے پیش کرے۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ ثالثی کا عمل مکمل رازداری سے ہوگا اور میڈیا کو اس بارے میں کسی قسم کی خبر نہیں دی جائے گی۔ عدالت کا کہنا ہے کہ ثالثی کی کامیابی کیلئے اسے رازداری میں رکھنا ضروری ہے۔
واضح رہے کہ ایودھیا کی پانچ سو برس پرانی بابری مسجد کو چھ دسمبر 1992 میں مشتعل ہندو ہجوم کی جانب سے شہید کر دیا گیا تھا ۔