زراعت کی ترقی کیلیے حکمران محض زبانی کلامی اقدامات کررہے ہیں،امیرالعظیم

118

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ شعبہ زراعت کی ترقی کے حوالے سے حکمران محض زبانی کلامی اقدامات کررہے ہیں۔ کاشت کاروں کے مسائل کا حل عملاً حکمرانوں کی ترجیحات میں شامل نہیں۔ ہر دور حکومت میں شعبہ زراعت اور اس سے وابستہ افراد کو نظر انداز کیا جاتارہا ہے۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے مگر یہی شعبہ سب سے زیادہ حکمرانوں کی عدم توجہ اور بے حسی کا شکار رہا ہے۔ جب تک کسانوں کی مشکلات کو ان کی دہلیز پر حل نہیں کیا جاتا ملک میں ترقی و خوشحالی نہیں آسکتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کی ترقی سے ہی کسانوں کی خوشحالی ممکن ہوسکتی ہے۔ ملک میں زرعی اجناس کی اچھی پیداوار کے لیے زرعی تحقیقی مراکز نہ ہونے کے برابر ہیں۔ دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک جن میں امریکا، آسٹریلیا، جرمنی، چین شامل ہیں نے زراعت کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے انقلاب برپا کیا ہے مگر ہمارے ہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران شعبہ زراعت کی بہتری اور کسانوں کے مسائل کے حل کے لیے خوشنما دعوے تو کرلیتے ہیں مگر اس ضمن میں سنجیدگی اختیار نہیں کرتے۔ کپاس اور گندم کے ساتھ دیگر چھوٹی فصلوں کے کاشت کار بھی زبوں حالی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مڈل مین اور آڑھتیوں کی لوٹ مار سے کسانوں کو ان کی محنت کا جائز صلہ نہیں مل رہا۔ یہی وجہ ہے کہ زرعی رقبوں پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں تعمیر ہورہی ہیں۔ حکومت کو اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات کرتے ہوئے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پسماندہ علاقے سے تعلق رکھتے ہیں، وہ کسانوں کے مسائل تو سمجھتے ہیں مگر بدقسمتی سے اس حوالے سے ان کی کارکردگی ابھی تک انتہائی مایوس کن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کو جدید خطوط پر استوار کرنا وقت کا ناگزیر تقاضا ہے۔ حکمرانوں کی طرف سے کاشتکاروں کے استحصال کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ ناقص منصوبہ بندی اور حکومتی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں برباد ہورہی ہیں اور کسان تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ کسان پاکستان کا اصل سرمایہ ہیں، ہم ان سے ظلم و زیادتی برداشت نہیں کریں گے۔