مغربی ممالک میں بڑھتی ہوئی نسل پرستی عالمی امن کیلئے خطرہ بن رہی ہے
مجرم پر دہشت گردی کے بجائے قتل کا جرم عائد کرنا انصاف کا خون ہے
سابق فوجیوں کی تنظیم ویٹرنز آف پاکستان (سابقہ پیسا)نے نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کی مزمت اور غمزدہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی ممالک میں نسل پرستی مسلسل بڑھ رہی ہے جس میں میڈیا، دانشور، سیاستدان اور بعض حکومتیں بھی ملوث ہیں۔مسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکانے سے دنیا میں امن نہیں آئے گا بلکہ تہذیبوں کے تصادم کی راہ ہموار ہو گی۔
نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کرنے والے پر قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے جو انصاف کا خون ہے۔اگر کسی مسلمان نے ایسا جرم کیا ہوتا تو ساری دنیا میں واویلا مچ جاتا اور اسے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے زیادہ سنگین نتائج بھگتنے پڑتے۔ ان خیالات کا اظہار ویٹرنزآف پاکستان کے صدر جنرل علی قلی خان کی سربراہی میں ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیاجس میں ایڈمرل احمد تسنیم،ائیر مارشل مسعود اختر، برگیڈئیر میاں محمود، برگیڈئیر سید مسعود الحسن، سلیم گنڈاپور، ڈاکٹرکیپٹن بابر ظہیر الدین، اور میجر فاروق حمیدخان اور دیگر موجود تھے۔
انھوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کرنے والے کو کبھی کسی مسلمان نے کوئی تکلیف نہیں پہنچائی تھی اور اسکی نفرت کی وجہ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کو اسلام سے منسلک کرنے کی پالیسی اور اسکی بھرپور تشہیر ہے ۔مسلمانوں کے خلاف منظم پراپیگنڈے اور انکے جرائم کو دیگر مزاہب کے پیروکاروں کے جرائم کے مقابلہ میں بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے نتیجہ میں مغربی ممالک میں عوام نے مسلمانوں کو شک کی نظر سے دیکھنا شروع کر دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہولوکاسٹ میں ساٹھ لاکھ یہودیوں کے قتل کسی مزہب سے منسلک کرنے کے بجائے اسکی ذمہ داری صرف ایک شخص پر ڈالی جاتی ہے۔امریکہ کے اصل باشندوں کے قتل عام کا الزام بھی آبادکاروں پر عائد کیا جاتا ہے جس میں انکے مزہب کا کوئی حوالہ نہیں ہوتامگر مسلمانوں کے بارے میں دہرا معیار اختیار کیا جاتا ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو تمام حقوق حاصل ہیں وی او پی گرجا گھروں کو مفت سیکورٹی فراہم کر رہی ہے جس میں اب اضافہ کر دیا گیا ہے۔