جمعہ15 مارچ نیوزی لینڈ کی تاریخ میں ایک انقلابی موڑ ثابت ہوا ۔ اس روز50 مسلمانوں کو دو مسجدوں میں گھس کر قتل کیا گیا ۔ 50 زخمی بھی ہوئے ۔ اس قتل عام نے پورے نیوزی لینڈ کو ہلا کر رکھ دیا ۔ عالم اسلام کے مختلف ممالک کو دہشت گرد یا دہشت گردوں کی جنت قرار دینے والا یورپ گنگ ،امریکا بغلیں جھانکنے لگا ۔عالم اسلام نے روایتی مذمت سے کام چلایا اور دنیا نے اسلامی ملکوں اور مغرب کے رویوں میں فرق بھی دیکھ لیا ۔ا سلامی ممالک نے زیادہ تر مذمت کی ۔ ترکی کے صدر نے مذمت سے بڑھ کراقدام کیا ۔ اپنے نائب صدر اور وزیر خارجہ کو نیوی لینڈ بھیجا ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ترکی کا کون مرا۔۔۔ ممکن ہے ایک دو لوگ ہوں لیکن اصل مسئلہ جنگ ویانا کا1863ء والا جملہ ہے جو قاتل کی بندوق پر لکھا ہوا تھا ۔ جمعہ 15 مارچ کی خبر جب ہفتہ16مارچ کو دنیا بھر میں شائع ہوئی تو ان میں پاکستان بھی شامل تھا اسے ہم عالم اسلام کا قائد بھی کہتے ہیں قلعہ بھی کہتے ہیں اور بجا کہتے ہیں لیکن بقول عنایت علی خان
حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہوا
لوگ ٹہرے نہیں حادثہ دیکھ کر
17مارچ کو چند روپوں کی خاطر امت مسلمہ کی قیادت اورسیادت ہاتھ سے چلی گئی ۔ اس روز پاکستان سپر لیگ کا فائنل ہو نا تھا ۔ بالکل ہونا چاہیے تھا ۔ لیکن اگر ناچ گانا نہیں ہوتا اور غم و اندوہ کے ساتھ پٹیاں باندھ کر فائنل کھیلا جاتا تو قیامت نہیں آ جاتی۔۔۔ لیکن ناچ گانے کے ساتھ فائنل سے قیامت آگئی ۔ اس پر مزید افسوس ناک بات یہ کہ تین روز بعد 18 مارچ کو پاکستان کا قومی پرچم سرنگوں کیا گیا ۔ جبکہ پورا نیوزی لینڈ سوگ میں ڈوبا رہا آسٹریلیا میں پرچم سرنگوں رہانیوزی لینڈ نے بنگلا دیش کے ساتھ ٹیسٹ میچ منسوخ کر دیا ۔ پاکستان میں ناچ گانے سے بھر پور فائنل ہوا ۔
یہ ہفتے کے دن 6پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق ہو چکی تھی ۔ اس روز نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جسینڈا آرڈرن کی تصویر شائع ہوئی اس تصویر نے ایک ہفتے قبل پاکستان میں ’’آزادی‘‘ کے لیے مظاہرہ کرنے والی چند خواتین کے اس مطالبے پر تھپڑ رسید کر دیا جس کو اس مطالبے پر تنقیدکرنے والوں نے لاکھوں بلکہ شاہد اب تک کروڑوں لوگو ں تک سوشل میڈیا کے ذریعے پہنچا دیا ہو گاجسینڈا نے دوپٹہ آنکھوں پر نہیں لپیٹا۔۔۔ سر پر لے لیا ۔ سیاہ لباس پہن لیا ۔ مسلم خواتین کے درمیان بیٹھ گئی ۔ السلام علیکم کہہ کر بات شروع کی ۔
اتوار کا دن دل کو مزید زخمی کرنے کا سبب بنا ایک خبر تھی کہ پاکستانیوں کو میتیں آج سے ملنا شروع ہوں گی ۔لیکن امت مسلمہ کی قیادت کے منصب کی میت تو نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں مل گئی تھی پاکستانی اخبارات میں اگلے دن پی ایس ایل چھایا ہوا تھا ۔ نیوزی لینڈ میں متاثرہ مسلمانوں کے لیے 24 گھنٹے میں 43 لاکھ ڈالر جمع ہو گئے ۔ کراچی کے لوگ اس وقت پی ایس ایل دیکھ رہے تھے جب یہ ڈالر جمع ہو رہے تھے ۔ اور پیر کو سو رہے تھے ۔ پیر کے روز نیوزی لینڈ میں قاتل کے خلاف دہشت گردی کے بجائے صرف قتل کا مقدمہ بنا ۔ہاں وزیر اعظم سمیت اخبارات اور وزراء نے اسے دہشت گرد کہا۔۔۔ لیکن مقدمہ قتل کا درج ہوا ۔ ممکن ہے وہاں انسداد دہشت گردی کے قوانین ہی نہ ہوں۔۔۔ کیونکہ وہاں دہشت گردی ہوتی ہی نہیں یہ تو مسلمان ملکوں میں ہوتی ہے۔ یہ اوربات ہے کہ یہ ممالک اس حقیقت سے بے خبر تھے کہ جو آگ ان کا میڈیا اور امریکی قیادت دنیا میں لگانے میں مصروف ہیں وہ ایک دن ان کے ممالک کو بھی لپیٹ میں لے لے گی ۔ بہر حال 50 افراد کے قاتل کے خلاف قتل کا مقدمہ بنا۔۔۔ ہیبڈوکے17 افراد کے قاتلوں کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ بنا تھا ۔ نیوزی لینڈ کے سانحے کے اگلے دن ہالینڈ میں تین افراد قتل ہو گئے اور مغربی ممالک میں اس واقعہ پر بھی دہشت گردی کا لیبل لگانے کا مطالبہ کیا جانے لگا ۔ اس سے فرق کیا پڑتا ہے۔۔۔ یہی کہا گیا کہ اورہمیں اپنے حکمرانوں کا تضاد دکھا کر چپ کرا دیا گیا ۔ فرق تو پڑتا ہے ۔ مورخ لکھے گا کہ نیوزی لینڈ میں قتل کی وار دات ہوئی تھی ۔ دہشت گردی کا ذکر نہیں ہو گا ۔ اور مورخ کا انتظار کیا کریں ۔ صرف پانچ سال بعد جائزوں میں یہی بتایا جائے گا کہ دہشتگردی کی وار دات وہ ہوتی ہے جن میں مسلمانوں کا نام لیا جائے مثلاً9/11یا7/7 اور اس طرح دوسری وارداتیں لیکن جب عیسائی یا یہودی یا یندووار دات کرے وہاں وہ بے اثر جملہ تیر بہدف بلکہ زبان زد عام ہو جاتا ہے کہ یہ کسی مذہب یا نسل کی نہیں ایک شخص کی کارروائی ہے۔ کسی ایک یا چند اشخاص کے عمل کو کسی مذہب سے نہیں جوڑا جا سکتا ۔لیکن یہ جملہ جب مسلمان کہتے ہیں تو دنیا میں یہ جملہ بے اثر ہو جاتا ہے ۔ گویا کسی نے سنا ہی نہیں ۔
خیرمنگل کا دن آیا اور بدھ کے اخبارات میں نیوزی لینڈ کے سانحے کا ذکر بہت کم تھا ۔ حالانکہ بہت بڑی خبر تھی۔۔۔ کہ نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ تلاوت کلام پاک سے گونج اٹھی ۔ یقیناً یہ بڑی خبر تھی لیکن پاکستان میں 200 افغان فوجیوں کو یرغمال بنانے کی خبر تھی۔۔۔تھرکول سے بجلی بننے کی خبر تھی اس سے ایک روز قبل جعلی اکاؤنٹ کیس میں ریفرنسز نا مکمل ٹھہرا تھا ۔ بالکل اسی طرح جس طرح نیوزی لینڈ کے دہشتگرد کے خلاف مقدمہ قتل درج کر کے اس کے جرم کو نا مکمل بنایا گیا تھا ۔ ایک اور سبب شرمندگی کا سامنے آیا ۔ نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں تلاوت کلام پاک اور پاکستان ٹی وی سے غائب۔جمعرات کو اطلاع ملی کہ نیوزی لینڈ میں جمعے کو ریڈیو اور ٹی وی پر اذان نشر کریں گے ۔ اور پھر ایسا ہی ہوا۔۔۔ نیوزی لینڈ اور پاکستان کے جمعے میں بہت بڑا فرق نظر آیا ۔نیوزی لینڈ کے ریڈیو ، ٹی وی جمعے کی اذان نشر کر رہے تھے ۔ برطانیہ میں مساجد پر رات کو حملہ کر کے نیوزی لینڈ کے اقدامات کو غیر موثر کہا جا رہا تھا ۔ اور جمعے کو پاکستان میں میں مفتی تقی عثمانی پر حملہ کر کے نیوزی لینڈ میں ہونے والے واقعات کو غیر موثر کرنے کی سازش کی گئی ۔ قدرت کو کچھ اور منظور تھا ۔ عثمانی صاحب بچ گئے ۔ لیکن پاکستانی حکمران اس روز بھی پیسے کمانے کے منصوبے بنا رہے تھے ۔اچھی بات ہے ملائیشیا کے حکمران کی آمد تھی بڑے منصوبے بننے تھے بڑے پروگرام تھے ۔ لیکن اگر نیوزی لینڈ کو دیکھیں تو وہاں کے اخبار دی پریس نے صفحہ اول پر صرف ’’ سلام‘‘ کا لفظ شائع کیا ۔۔ ایک اخبار نے15 مارچ کے ڈیڑھ بجے وار دات کا وقت شائع کیا ۔ سب ہی نے اس سانحے کو یاد رکھا ۔ لیکن پاکستان میں بحریہ ٹاؤن کے 460 ارب روپے کی گونج تھی۔۔۔ یعنی شکم۔۔۔ نیوزی لینڈ کی حکومت کے اقدامات کو کچھ بھی کہا جائے وہ درست کر رہے ہیں ان کو اپنے ملک میں امن درکار ہے ۔ قاتل تو اپنا کام کر گیا لیکن نیوزی لینڈ سمیت پورے مغرب اور عالم اسلام کو دعوت دے گیا کہ کسے کیا کرنا ہے ۔ مغرب نے نفرت پھیلانے کا مزہ چکھ لیا ۔ آگ اب وہاں پہنچ گئی جہاں کوئی کسی کو تھپڑ بھی نہیں مارتا تھا ۔ اسلامی ممالک اور اسلامی تحریکوں کے لیے یہ 50 شہدا بہت بڑا میدان کھول گئے ہیں ۔ باقی تعاون نیوزی لینڈ کی حکومت نے کیا ہے ۔ آگے بڑھ کر دنیا کو بتائیں کہ
اللھم انت السلام، و منک السلام تبارکت یا ذو الجلال والاکرام