بلدیہ عظمیٰ کراچی ،کونسل کی منظوری کے بغیر کروڑوں روپے کے ٹھیکے دیے جانے کا انکشاف

288

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل کا اجلاس 26 مارچ کو طلب کیا گیا ہے جس میں عباسی شہید اسپتال ، مذبح لانڈھی ، نارتھ کراچی ، سفاری پارک اور انٹرسٹی بس ٹرمینل کے ان ٹھیکوں کی منظوری لی جائے گی جو کم ازکم دو اور زیادہ سے زیادہ 4 ماہ پہلے دیے جاچکے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق منتخب کونسل سے منظوری لینے کا یہ سلسلہ پرانا ہے جس کے تحت ٹھیکوں کی منظوری اور ورک آرڈر کے اجراء4 کے کئی ماہ بعد کونسل سے باقاعدہ منظوری لی جاتی ہے۔ جو دراصل خلاف قانون ہے۔ تاہم کوئی تحقیقاتی ادارہ اس بے قاعدگی کا نوٹس تک نہیں لیتا۔ بلدیہ عظمیٰ کے 26 مارچ کو ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق اس میٹنگ میں جو بلدیہ کے کونسل ہال میں میئر وسیم اختر کی صدارت میں ہوگی عباسی شہید اسپتال میں گزشتہ ستمبر سے خراب لیتھو ٹرپسی مشین کی مرمت کے لیے 35 لاکھ 55 ہزار روپے اسپتال کے مصارف سائر کے بجٹ سے حاصل کیے جائیں گے۔ اسی طرح سی آرم کی خریداری کے لیے بھی فنڈز ختم ہونے کی وجہ سے دیگر بجٹ کے استعمال کی منظوری بھی اس اجلاس میں حاصل کی جائے گی۔ جبکہ اسی اسپتال کے فرنیچر اور میڈیکل آئٹمز کی خریداری کے لیے دیے جانے والے 19 کروڑ 99 لاکھ 42 ہزار روپے کے 3ٹھیکوں کی منظوری بھی 2 دن بعد ہونے والے اجلاس میں کی جائے گی۔ حالانکہ نہ صرف ٹھیکا دیا جاچکا ہے بلکہ فرنیچر بھی ہفتے کو اسپتال میں پہنچا دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کونسل کے باقاعدہ اجلاس سے قبل ہی میئر کی منظوری کے بعد میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمان نے ان ٹھیکوں کی منظوری اور ورک آرڈر جاری کر دیا تھا جس کی وجہ سے ٹھیکیدار فرنیچر اور میڈیکل آئٹمز فراہم کر چکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 3 کمپنیوں الحمرا ، خالد اینڈ کو اور میسرز ایم کے سنز کو باالترتیب ایک کروڑ 33 لاکھ 36 ہزار ، 2 2 لاکھ10 ہزار اور 44 لاکھ 47 ہزار 7سو روپے لاگت کے ٹھیکے دیے گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کونسل کی منظوری سے قبل کنٹریکٹرز کو چیک بھی جاری کیے جاچکے ہیں۔ تاہم یہ نہیں معلوم ہوسکا کہ یہ چیک پوسٹ ڈیٹ ہیں یا کرنٹ ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ نارتھ کراچی مذبح میں ذبیحہ فیس کی وصولی کا ٹھیکا 26 فروری کو 73 لاکھ 75 ہزار روپے کے عوض دیدیا گیا اور ورک آرڈر بھی جاری کر دیا گیا۔ اس کنٹریکٹ کی منظوری بھی منگل کو ہونے والے اجلاس میں کی جائے گی۔ اسی طرح ڈرائی انیمل سیل پوائنٹ لانڈھی کا ٹھیکا بھی کونسل کی منظوری کے بغیر 26 فروری کو دیا جاچکا ہے تاہم اب 26 مارچ کے اجلاس میں کونسل سے اس کی باقاعدہ منظوری حاصل کی جائے گی۔ اسی طرح انٹرسٹی بس ٹرمینل کے میں گیٹ کی آمدنی کا ٹھیکا ایک کروڑ روپے سالانہ کے عوض سمیر جان بلوچ کو دیا گیا۔ چونکہ یہ کنٹریکٹ بھی کونسل کی باقاعدہ منظوری سے حاصل نہیں کیا گیا تھا اس لیے اس کی منظوری بھی مذکورہ اجلاس سے حاصل کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹھیکوں کے عمل میں بے قاعدگی کرنے والے افسران اور ذمے داران کو یقین ہوتا ہے کہ ان کی منظوری حاصل کر لی جائے گی اسی وجہ سے نہ صرف ٹھیکے دیدیے جاتے ہیں بلکہ متعلقہ افسران مبینہ طور پر اپنا کمیشن بھی حاصل کرلیتے ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اس اجلاس میں کوئی ایسا ایجنڈا نہیں ہے جس کا تعلق براہ راست کسی شہری منصوبے سے ہو اور نہ ہی ایسا ہے جس سے بلدیہ کراچی کو خسارے سے نکالنے کا ذکر ہو۔