اسٹیٹ بینک کی ملکی معیشت کے حوالے سے رپورٹ تشویشناک ہے،امیرالعظیم

117

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ بیرونی قرضوں کے حجم میں ہوشربا اضافے کے حوالے سے اسٹیٹ بنک کی رپورٹ انتہائی تشویش ناک اور حکمرانوں کی ناقص کارکردگی کی عکاسی کرتی ہے۔محض آٹھ ماہ کی قلیل مدت میں تین ہزار ارب روپے کا قرضہ تاریخ میں کبھی نہیں لیا گیا۔ٹیکس نیٹ میں 18لاکھ نئے فائلر آنے کے باوجود وصولیوں میں 309ارب روپے کی کمی لمحہ فکر ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزلاہور اور فیصل آبا د میں مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکمرانوں کی عاقبت نااندیش پالیسیوں کے باعث پاکستان پر واجب الادابیرونی قرضے 90 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔ تحریک انصاف حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ملک ترقی کی بجائے تنزلی کا شکار ہے۔ عوامی مسائل میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے، لوگوں کو روزگار میسر نہیں۔ عام آدمی کے لیے دو وقت کی باعزت روٹی کمانامشکل ہوچکا ہے۔حکومتی سروے کے مطابق اس وقت ملک میں 25فیصد افراد ایسے بھی ہیں جن کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے عوام پرقرضو ں کے مزیدپہاڑ کھڑے کردیے ہیں۔ 2011ء میں ہر پاکستانی 46 ہزار، 2013ء میں 61 ہزار، 2016ء میں ایک لاکھ جبکہ پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعد ڈیرھ لاکھ روپے کا مقروض ہوچکا ہے۔ عوام کو ریلیف کے نام پر سبزباغ دکھائے جارہے ہیں۔ بھاری سود پر قرضے حاصل کرکے عوام کی حالت زارکبھی بدل نہیں سکتی۔ حکومت کی سرپرستی میں چلنے والے اداروں کے قرضہ جات بھی بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ دنیاکی تاریخ میں ایک بھی مثال ایسی نہیں ملتی جس میں امداد اور قرضے حاصل کرکے کسی ملک وقوم نے ترقی کی منازل طے کی ہوں۔حکمرانوں کو اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے امور حکومت چلانے ہوں گے۔ پاکستان کی مصنوعات صنعتی یونٹس مینوفیکچرنگ کی لاگت بڑھنے کی وجہ سے انٹرنیشنل مارکیٹ میں دیگر ممالک کی مصنوعات کامقابلہ کرنے سے قاصر ہیں۔ملکی سرمایہ دار مایوس ہوکر بیرون ملک اپناسرمایہ منتقل کررہے ہیں۔