وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے حادثے کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے ،

302

پاکستان ریلوے ترجمان کے مطابق گزشتہ روز رحیم یار خا ن کے قریب کو ٹ سمابہ اور ترنڈہ ریلوے اسٹیشنوں کے درمیان مال گاڑی کی ڈی ریلمنٹ کے باعث مسافروں کو پریشانی اُٹھانا پڑی جس کے لئے ریلوے انتظامیہ معذرت خواہ ہے۔

پاکستان ریلوے نے حتی الامکان کوشش کی کہ ٹرینوں کو بڑے ریلوے اسٹیشنوں اور شہروں میں روکا جائے تاکہ مسافروں کو کھانے پینے اور دیگر ضروریات کے حوالے سے کوئی مشکل پیش نہ آئے۔ واضح رہے کہ یکم اپریل کو شام 4بج کر 30منٹ پر مال گاڑی کی 13ویگنیں پٹری سے اُتر گئیں جس کے باعث ٹرینوں کی آمدورفت دونوں جانب سے معطل ہوگئی تھی۔

ریلوے انتظامیہ نے امدادی کاروائیوں کو تیز کرتے ہوئے تقریباً 14گھنٹے بعد اپ ٹریک کو ٹرینوں کے لیے کھول دیا جس کے بعد جزوی طور پر ٹرینوں کی آمدورفت بحال رکھی گئی۔ بعد ازاں تقریباً 28گھنٹے کے بعد گزشتہ رات دونوں جانب سے ٹریک مکمل طور پر کھول دیا گیا اور ٹرینوں کی آمدو رفت دونوں اطراف سے بحال کر دی گئی جس کے بعد ٹرینیں کچھ تاخیر سے منزل مقصود پر پہنچ رہی ہیں۔

ٹرینوں کے اوقاتِ کار درست کرنے کے حوالے سے حکمتِ عملی تیار کرلی گئی ہے اور دو تین روز تک تمام ٹریفک آپریشن معمول پر آجائے گا۔پاکستان ریلوے کی کوشش ہے کہ ٹرینوں میں اضافی کوچز لگا کر مسافروں کو منزلِ مقصود تک پہنچایا جائے اور جو مسافرٹکٹ کا ریفنڈ لینا چاہتے ہیں اُن کو ریفنڈ بھی دیاجائے گا۔

وزیر ریلوے شیخ رشید احمد اور چیئرمین ریلویز سکندر سلطان راجہ نے حادثے کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس میں چیف انجینئر اوپن لائن نثار میمن، چیف مکینیکل انجینئر راحت مرزا اور چیف آپریٹنگ سپرنٹنڈنٹ عامر بلوچ شامل ہیں۔ 

ابتدائی رپورٹ کے مطابق کو تاہی بر تنے پر تین افسران و اہلکاروں کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے جن میں ڈپٹی ڈی ایس سکھر قاسم ظہور، پی ڈبلیو آئی خانپور سہیل ضیا اور ہیڈ ٹرین ایگزامینر خانیوال امجد شہزاد شامل ہیں۔