واٹر کمیشن ختم ہوگیا 2 سال میں فراہمی آب ونکاسی کا نظام بہتر نہ ہوسکا

135

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر پینے کے پانی اور سیوریج سے متعلق مسائل کے حل کے لیے قائم کیا جانے والا واٹر کمیشن بغیر نتائج کے ختم کر دیا گیا۔ کمیشن کی سربراہی سے ریٹائرڈ چیف جسٹس مسلم ہانی کی معذرت کے بعد کمیشن برقرار نہیں رکھا جاسکا تاہم اب تک کمیشن کو ختم کرنے یا برقرار رکھنے کے حوالے سے کوئی نوٹیفکیشن 3 ماہ بعد بھی جاری نہیں کیا گیا۔ خیال رہے کہ تقریبا 2 سال فعال رہنے والے اس کمیشن کے کسی بھی اہم فیصلے پر عمل درآمد مکمل نہیں کیا گیا۔ یادرہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر 26 دسمبر 2016 کو جسٹس ریٹائرڈ مسلم ہانی کی سربراہی میں ایک رکنی واٹر کمیشن بنایا گیا تھا۔ جس کا مقصد پینے کے پانی اور سیوریج کے مسائل کا سدباب کرنا تھا۔ کمیشن اس سال 15 جنوری تک کام کرتا رہا لیکن کمیشن کے سربراہ جسٹس مسلم ہانی کی طرف سے اس کی سربراہی کا تسلسل جاری رکھنے پر معذرت کے بعد عدالت نے ریٹائرڈ جسٹس مسلم ہانی کی درخواست قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ ضرورت محسوس ہوئی تو کسی دوسری شخصیت کو سربراہ مقرر کردیا جائے گا۔ کمیشن کی کارروائی کے دوران پانی اور سیوریج کے بے تحاشا مسائل کی نشاندہی کی گئی تھی بلکہ کمیشن نے ان مسائل کے سدباب کے لیے فوری اقدام کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔ کمیشن نے کراچی میں بغیر فلٹریشن کے پانی کی فراہمی کا بھی سخت نوٹس لیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ فلٹریشن کا نظام درست کرکے شہریوں کو حفظان صحت کے معیار کے مطابق پانی فراہم کیا جائے لیکن کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے منصوبہ بنانے کے باوجود فلٹر شدہ پانی کی فراہمی یقینی نہیں بناسکا۔ واٹر بورڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیشن کو سابق ایم ڈی نے 2017ء میں پانی کی فلٹریشن کا کام ایک ماہ میں مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ واٹر کمیشن کا دائرہ پورے صوبے تک تھا کمیشن نے فراہمی و نکاسی آب کے خراب نظام کی متعدد شکایات پر ازخود دورے کرکے سخت برہمی کا بھی اظہار کیا تھا اور انہیں درست کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ مگر کراچی سمیت صوبے کے کسی بھی ڈویژن میں فراہمی و نکاسی آب کی صورتحال واٹر کمیشن کی ہدایت کے مطابق نہیں بنائی جاسکی۔ صوبے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ واٹر کمیشن کے اقدامات اور احکام مثالی تھے مگر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے معاملات و مسائل جوں کے توں ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بیورو کریسی کی روش نے واٹر کمیشن کے احکامات پر عمل نہ کرکے اپنی ڈھٹائی کا مظاہرہ کیا لیکن صوبائی حکومت نے اپنا موثر کردار ادا کرنے میں بھی ناکام رہی اس لیے عدالت کو چاہیے کہ ازخود نوٹس لے کر کارروائی کرے۔