حکومت کو سالانہ ایک ارب ڈالر کی بچت کا فارمولہ مل گیا

450

سی این جی کی حوصلہ افزائی سے ہر سال ایک ارب ڈالر کی بچت ہو گی۔غیاث پراچہ

ماحولیاتی آلودگی میں چالیس لاکھ درخت لگانے کے برابر کمی آئے گی

کاروبار اور روزگار کے مواقع بڑھنے سے معیشت ترقی کرے گی

آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما غیاث عبداللہ پراچہ نے کہا ہے کہ حکومت ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں سی این جی کی کھپت بڑھا کر سالانہ ایک ارب ڈالر کا زرمبادلہ بچا سکتی ہے جبکہ اس سے ماحولیاتی آلودگی میں چالیس لاکھ درخت لگانے کے برابر کمی آئے گی۔ غیاث پراچہ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اگر ٹرانسپورٹ سیکٹر کے میں گیس سی این جی کی حوصلہ افزائی کی جائے توآئل امپورٹ بل میں کمی آئے گی،ملک کا انرجی مکس متوازن ہو جائے گا جبکہ سالانہ ایک ارب ڈالر تک سالانہ تک بچت ممکن ہو جائے گی جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔انھوں نے کہا کہ اگر ایک سال تک گیس کی درامد میں یومیہ چار سو ملین مکعب میٹر (ایم ایم سی ایف ڈی )جو ایک کروڑ چھپن لاکھ ایم ایم بی ٹی یو کے برابر ہے کا اضافہ کرنے پر 1256 ملین ڈالر لاگت آئے گی جبکہ اسی مقدار کا پٹرول کی درامد پر2275ملین ڈالر کا خرچہ آتا ہے۔اس طرح گیس کی درامد سے ملک کو 1019 ملین ڈالر کی بچت ہو گی۔چار سو ایم ایم سی ایف ڈی گیس تقریباً پانچ ارب لیٹر کے برابر ہے جبکہ درامد شدہ گیس پٹرول سے چوالیس فیصد سستی ہے۔انھوں نے کہا کہ اضافی گیس درامد کرنے سے توانائی سستی ہوجائے گی جبکہ پانچ سال میں پانچ ارب ڈالر کا فائدہ ہو گا جس سے کاروبار اور روزگار اور برامدات بھی بڑھیں گی۔انھوں نے کہا کہ صنعتوں کی سستی گیس دینے کا فوری فائدہ نہیں ہوتامگر سی این جی کی حوصلہ افزائی سے فوری نتائج حاصل ہونگے۔ گیس کے نرخ بار بار بڑھانے سے توانائی کے شعبے کا عدم استحکام بڑھ رہا ہے جبکہ عوام، معیشت اور سرمایہ کاری کی فضاء کو نقصان پہنچ رہا ہے۔