نومسلم بہنوں کوگھرجانے کی اجازت، پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق محفوظ ہیں، ہائیکورٹ

706
روینا اور رینا نے قبول اسلام کے بعد نکاح کئے تھے، لڑکیوں نے تحفظ کے لئے عدالت عالیہ بہاولپور سے بھی رجوع کیا تھا۔

گھوٹکی کی نو مسلم بہنوں کو شوہروں کے ساتھ اپنے گھرجانے کی اجازت

اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی کی دونوں نو مسلم بہنوں کو شوہروں کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے ہدایات جاری کی ہیں کہ سیکریٹری داخلہ لڑکیوں اور ان کے شوہروں کو تحفظ دینے کے پابند ہوں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے گھوٹکی کی دونوں بہنوں رینا اور روینا کے تحفظ کی درخواستوں پر سماعت کی ۔ سماعت کے موقع پر داخلہ کمیشن کے ارکان ، لڑکیوں کے والدین اور ہندو کونسل کے رہنما و رکن اسمبلی رمیش کمار بھی عدالت میں موجود تھے۔ انکوائری کمیشن کے ممبر آئی اے رحمان عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ہمارے انکوائری میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ لڑکیوں نے مذہب زبردستی تبدیل نہیں کیا ہے بلکہ یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے البتہ گھوٹکی میں ایسا منظم گروپ موجود ہے جو لوگوں کو مذہب کی تبدیلی کی ترغیب دیتا ہے۔ عدالت اگر اس گروپ سے متعلق کوئی ہدایات جاری کرنا چاہے تو بہتر ہوگا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ سندھ اس عدالت کے دائرہ کار میں نہیں آتا ۔ انکوائری اس لیے کرائی گئی کہ والدین کی تسلی ہو جائے اور دنیا جان لے کہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق محفوظ ہیں۔ اقلیتوں کے حقوق کا نہ صرف تحفظ ہونا چاہیے بلکہ تحفظ نظر بھی آنا چاہئیے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ یہ بات سامنے آچکی ہے کہ لڑکیاں بالغ ہیں اور انہوں نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کیا ہے لہذا عدالت لڑکیوں کو اجازت دے رہی ہے کہ وہ اپنے شوہروں کے ساتھ رہ سکیں۔
یاد رہے اسلام قبول کرنے والی دونوں بہنوں نے بھی مجسٹریٹ کو دیئے گئے بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کیا ہے اور پسند کی شادی کی۔ تبدیلی مذہب یا شادی کے لیے ان پر کوئی دباؤ نہیں تھا۔