برطانوی سرمایہ کار سیاحت،انفرااسٹرکچر،ٹیکسٹائل شعبوں میں دلچسپی رکھتے ہیں،یوکے پی سی سی آئی

430

اسلام آباسے برٹش ایئرلائن کی پروازوں کے آغاز کے بعد کراچی سے بھی شروع ہونے کی امید ہے،بیرسٹروحیدالرحمان

برطانوی تاجر کراچی میں منافع بخش سرمایہ کاری کے مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں، جنید ماکڈا

کراچی :یو کے پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( یو کے پی سی سی آئی) کے جنرل سیکریٹری بیرسٹر وحیدالرحمان میاں نے کہا ہے کہ یو کے پی سی سی آئی کے سرمایہ کاروں نے پاکستانی معیشت کے تقریباً26شعبوں کی نشاندہی کی ہے اور وہ سیاحت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، مہمان داری، انفرااسٹرکچر اور ٹیکسٹائل کے شعبوں میں بہت زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے وفد کے ہمراہ کے سی سی آئی کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کہی۔اس موقع پرکے سی سی آئی کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا ،سینئر نائب صدر خرم شہزاد، نائب صدر آصف شیخ جاوید اور کے سی سی آئی کی منیجنگ کمیٹی کے ارکین بھی موجود تھے جبکہ یو کے پی سی سی آئی کے وفد میں محمد ساجد خان، بیرسٹر گل نواز اور ساجدہ نواب بھی شامل تھیں۔
یو کے پی سی سی آئی کے جنرل سیکریٹری نے کہا ان شعبوں کے علاوہ پاکستان کا ریئل اسٹیٹ کا شعبہ بھی برطانوی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش ہے جو پہلے ہی گوادر میں مختلف ریئل اسٹیٹ منصوبوں میں سرمایہ کاری کرچکے ہیں اور وہ اس مخصوص شعبے میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کرنے کے لیے یہاں آئے ہیں۔انہوں نے پاکستان کے سیاحت کے شعبے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ برطانوی سرمایہ کارکے پی صوبے کے خوبصورت قدرتی مقامات خاص طور پر قراہ قرم ہائی وے پر ریزورٹس بنانا چاہتے ہیں جو پاکستان کو چین سے جوڑتا ہے۔یہ تمام ریزورٹس جو کے پی بنانے کی حکمت عملی وضع کی جارہی ہے جن کے ساتھ یو کے پی سی سی آئی وہاں اسکولز بھی قائم کرے گا جو ان روسورٹس کے آس پڑوس ہی تعمیر کیے جائیں گے جہاں مقامی باشندوں کے بچوں کو مفت تعلیم دی جائے گی۔یوکے پی سی سی آئی پاکستان میں مفت تکنیکی تعلیم کو فروغ کا بھی ارادہ رکھتا ہے جس سے یقینی طور پر پاکستانی نوجوانوں کی مہارت کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
وحید الرحمان نے کہاکہ یوکے پی سی سی آئی سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کارلاہور میں ایک بلند و بالا عمارت بھی بنا رہے ہیں جبکہ وہ کراچی کے علاقے کینٹ میں بھی ایک بلند و بالا عمارت تعمیر کرنے کے ممکنہ امکانات پر غور کررہے ہیں۔یوکے پی سی سی آئی اساتذہ کی تربیت اور لینگویج کورسز کے انعقاد کا بھی خواہش مند ہے جو مفت یا پھر بہت معمولی لاگت پر فراہم کی جائے گی جبکہ پاکستانی نوجوانوں کو ایک آن لائن پورٹل بھی فراہم کیا جاسکتا ہے جہاں وہ اپنا تخلیقی کام جمع کرواسکتے ہیں جو ان کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے ایک اچھا پلیٹ فارم ثابت ہوگا۔
انہوں نے 2جون 2019سے اسلام آباد سے برٹش ایئرویز کی پروازیں شروع ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ایئرلائن کراچی سے بھی اپنے آپریشنز شروع کرے گی۔انہوں نے پاکستان اور یوکے میں چیمبرز آف کامرس کے درمیان مستقل بنیادوں پر رابطے استوار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ یوکے پی سی سی آئی اب ایک مستقل دفتر میں منتقل کردیا گیا ہے اور حال ہی میں انہوں نے لندن میں نئے آفس کا افتتاح کیا ہے جس کا افتتاح برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر نفیس ذکریا نے کیا۔
اس موقع پر کے سی سی آئی کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا نے اپنے خطاب میں بتایا کہ کراچی پاکستان کا اقتصادی مرکز ہے جو منافع بخش سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرتا ہے اور برطانوی تاجروصنعتکار برادری کو تجارت و سرماریہ کاری میں سہولت کے ساتھ ساتھ مشترکہ شراکت داری کے شاندار مواقع کی پیشکش کرتا ہے۔کراچی قومی خزانے میں 70فیصد سے زائد ریونیو دیتا ہے۔یہ شہر برطانوی تاجروں کے لیے پرکشش ہے جہاں وہ اپنا کاروبار کر کے یا مشترکہ شراکت داری کے ذریعے یقینی طور پرزیادہ منافع کما سکتے ہیں۔
انہوں نے زوردیا کہ کے سی سی آئی اور یوکے پی سی سی آئی کو دونوں ملکوں کے تاجروں اور کاروباری افراد کے خدشات پر مشتمل معلومات یکجا کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ قریب ہو کر کام کرنا چاہیے اور ان تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے متعلقہ حکومتی اداروں اور وزارتوں کے علم میں لانا چاہیے تاکہ اس پر تبادلہ خیال اور حل نکالا جاسکے۔انہوں نے کہاکہ کے سی سی آئی برطانیہ کے ساتھ باہمی تجارتی تعلقات کو فروغ دینے اور تجارت کی نئی راہیں تلاش کرنے کا خواہش مندہے۔ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کے برطانیہ جیسے ملکوں کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے اور تجارت کو فروغ دینے سے یقینی طور پر اقتصادی بحران سے نمٹنے میں مدد ملے گی جو دونوں ملکوں کے لیے خوشحالی اور جیت ہی جیت کی صورتحال پیدا کرے گی۔
انہوں نے زور دیا کہ کراچی چیمبر پاکستان اور برطانیہ کی تاجربرادری کے درمیان دوستانہ تعلقات،باہمی تفہیم اور کاروبار کو بڑھانے کا خواہش مند ہے۔ہم پاکستان میں برطانوی سرمایہ کاری کی مکمل حمایت اور انہیں ہر ممکن سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں اور پاکستان، برطانیہ کی کاروباری ترقی کے لیے سب کچھ کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے دونوں ملکوں کے مابین تجارتی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے لیے کے سی سی آئی،یوکے پی سی سی آئی اور برطانیہ کے دیگر چیمبرز کے درمیان رابطوں کو فروغ دینے کے لیے دونوں جانب سے مشترکہ کوششوں پر بھی زور دیا ۔