سوڈانی فوج نے عمر البشر کا تختہ الٹ دیا

109

خرطوم (انٹرنیشنل ڈیسک) سوڈان میں فوج نے 30 سال سے برسراقتدار صدر عمر البشیر کا تختہ الٹ دیا۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر عمر البشیر سے جمعرات کے روز جبری استعفا لے لیا گیا اور فوج نے انہیں گھر میں نظر بند کردیا۔ وزیر دفاع عوض بن عوف نے سرکاری ٹی وی پر اعلان کیا کہ فوج نے ملک کے انتظامی امور سنبھال لیے ہیں اور2 سال کے عرصے میں ملک میں انتقالِ اقتدار کے عمل کو مکمل کیا جائے گا، جس کے بعد عام انتخابات منعقد ہوں گے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ اس وقت ملک میں 3 ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کی جا رہی ہے۔وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ملک کے آئین کو عارضی طور پر معطل کیا جا رہا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سوڈان کی سرحدیں اگلے اعلان کیے جانے تک بند ہیں جب کہ ملک کی فضائی حدود اگلے 24 گھنٹے کے لیے بند کی گئی ہیں۔سوڈان میں کئی ہفتوں سے جاری حکومت کے خلاف عوامی احتجاج کے بعد فوج نے صدر عمر البشیر کا تختہ الٹا۔ فوج نے ملکی امور چلانے کے لیے عمر البشیر کے نائب اور وزیر دفاع جنرل عوض بن عوف کی سربراہی میں عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے۔ ملک کے کئی موجودہ اور سابق سرکاری حکام کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن میں سابق وزیر دفاع عبد الرحیم محمد حسین، نیشنل کانگریس پارٹی کے نامزد سربراہ احمد ہارون اور عمر البشیر کے سابق نائب علی عثمان محمد اور ذاتی محافظین بھی شامل ہیں۔ سوڈان میں کئی ہفتوں سے صدر عمر البشیر کے خلاف احتجاج جاری تھا۔ صدر نے فوج کو مظاہرین کو منتشر کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم فوج نے یہ حکم تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کے آئین اور انسانی حقوق کے منشور کے تحت عوام کو پُر امن مظاہروں کا حق حاصل ہے۔ ملک کے بعض علاقوں میں عوام کی جانب سے جشن مناتے ہوئے سڑکوں پر آگئے۔ اس دوران فوج کے افسران کا ایک گروپ سرکاری ریڈیو اور ٹیلی وژن کی عمارت میں داخل ہو گیا۔ دارالحکومت خرطوم کے ہوائی اڈے کو پروازوں کی آمد و ورفت کے لیے بند کر دیا گیا۔ فوجیوں کی بڑی تعداد اور بکتر بند گاڑیاں صدارتی محل کے اطراف تعینات ہیں، جب کہ محل میں آمد و ورفت کا سلسلہ بھی روک دیا گیا، جب کہ خرطوم کی مرکزی شاہراہوں پر فوجیوں کی بڑی تعداد پھیلی ہوئی ہے۔