لاہور میں دہشت گردی کے منصوبے کا انکشاف تشویشناک ہے، امیر العظیم

230

 

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے خفیہ اداروں کی جانب سے لاہور میں خودکش حملے کے خطرات اور دہشت گرد کے داخلے کی اطلاعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کے جان و مال کی حفاظت حکومت اور سیکورٹی اداروں کی اولین ذمے داری ہونی چاہیے۔ محض حملہ آور کے داخلے کی اطلاع دے کر خود کو بری الذمے قرار نہیں دیا جاسکتا۔ معصوم انسانی جانوں سے کھیلنے والے کسی بھی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں، ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد سے پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں سب سے زیادہ نقصان برداشت کیا ہے۔ دس ہزار سیکورٹی اہلکاروں سمیت 70 ہزار پاکستانی شہید اور سوا ارب ڈالر کا ملکی معیشت کو نقصان ہوچکا ہے، مگر اس کے باوجود پاکستان کے کردار کو امریکا شک کی نظر سے دیکھتا ہے۔ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ خارجہ پالیسی کو ازسر نو تشکیل دیتے ہوئے دشمن ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت کو ختم کیا جائے۔ ملک میں حالیہ دہشت گردی کے پیچھے ریمنڈ ڈیوس اور کلبھوشن نیٹ ورک سرگرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نازک دور سے گزر رہا ہے۔ دہشت گردی کے مزید حملوں کے پیش نظر فول پروف انتظامات ناگزیر ہیں۔ پاکستانی قوم نے جس بہادری اور جراتمندی کے ساتھ دہشت گرد قوتوں کا مقابلہ کیا ہے اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ عالمی برادری کو پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے اپنے دوہرے معیار تبدیل کرنے ہوں گے۔ آج بھی پوری قوم دہشت گردی کی عفریت سے نجات کے لیے عسکری قیادت کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ سی پیک گیم چینجر منصوبہ ہے۔ بھارت سمیت بہت سے ممالک اس کو ناکام بنا نا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ آپس میں گٹھ جوڑ کرکے ایک مرتبہ پھر پاکستان میں دہشت گردی کی فضا قائم کرنا چاہتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت دشمنوں کی سازشوں کو نام بنانے کیلیے ٹھوس منصوبہ بندی کرے۔