پاکستانی معیشت خطے کی معاشی ترقی پر بوجھ بن جائے گی، آئی ایم ایف

404
آئی ایم ایف ڈائریکٹرگفتگو کرتے ہوئے

 انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے محکمہ مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیا کے ڈائریکٹر جہاد آزور نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستانی معیشت مستقبل میں بڑے پیمانے پر سست روی کا شکار ہو گی اور یہ خطے کی مجموعی معاشی ترقی کی شرح پر بوجھ بن جائے گی۔

معاشی منظر نامے کے حوالے سے گفتگو میں عالمی معاشی صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان میں پالیسی سازی کی کوششیں مزیدتیز تر کی جائیں۔

اس خطے کے تیل کے درآمد کنندگان کے لیے شرح نمو 2018 میں 4.2 فیصد کے مقابلے میں کم ہو کر 3.6فیصد تک ہونے کا امکان ہے جس کی وجہ کمزور عالمی معاشی ماحول ہے۔

جہاد آزور نے بتایا کہ تیل درآمد کرنے والے متعدد ممالک کے لیے قرض کی بڑھتی ہوئی شرح بڑے پیمانے پر اقتصادی استحکام کیلئے چیلنج بن چکی ہے اور بھاری قرض کے سبب صحت، تعلیم، انفرا اسٹرکچر اور سماجی پروگراموں میں اہم سرمایہ کاری کے لیے مالیاتی خلا محدود ہو گیا ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ بجٹ پر پڑنے والے اس دباؤ کے باعث ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس سے کاروباری ماحول اور انتظامی امور کو بہتر بنایا جائے اور مزدوروں کے لیے مارکیٹ میں لچک اور مارکیٹ میں مسابقت کو مضبوط کیا جا سکے۔

عالمی مالیاتی ادارے کے ڈائریکٹر کے مطابق سست ہوتی عالمی معاشی شرح نمو اور تجارت کے ساتھ ساتھ عالمی سیاسی تناؤ اور دیگر بیرونی دھچکوں کے سبب اس خطے کو معاشی طور پر چیلنجز کا سامنا ہے، یہ صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ فوری طور پر ایسی اصلاحات پر عملدرآمد کیا جائے جن سے اقتصادی لچک اور محفوظ مجموعی شرح نمو حاصل کی جا سکے۔

انہوں نے موجودہ معاشی بحران کا ذمہ دار جہاں تیزی سے ترقی کرتی معییشتیں کو ٹہرایا، وہیں گزشتہ دس سال میں چین جیسی تیزی سے ابھرتی ہوئی معاشی طاقتیں بھی اس اضافے کی وجہ ہیں جہاں 2007 سے اب تک صرف چین عالمی قرض میں کلُ 43فیصد اضافے کی وجہ بنا۔