اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) مسلم لیگ(ن) کی قیادت اور چودھری نثار علی خان کے مابین سیاسی ناراضی ختم ہوگئی اور مسلم لیگ(ن) میں مریم نواز‘ پرویز رشید سمیت نواز شریف کو اس حال تک پہنچانے والے تمام رہنماء اب پارٹی فیصلوں میں شریک نہیں کیے جائیں گے ۔شہباز شریف اور چودھری نثار کے مابین رابطے کافی عرصے سے جاری تھے اور حتمی طور پر چودھری نثار علی نے اپنے انتہائی قریبی حلقے کے افراد کو اعتماد میں لیا کہ وہ شہباز شریف کے ساتھ چل سکتے ہیں اور یہ بھی طے ہوچکا ہے کہ چودھری نثار علی خان موقع ملتے ہی بیگم کلثوم نواز کی تعزیت کے لیے نواز شریف کے پاس چلے جائیں اور یہی ملاقات دونوں میں برف پگھلنے کا باعث بن جائے گی ،نواز شریف کے حوالے سے ایسی کوئی خبر نہیں آئی کہ ان کے نعرے لگ رہے ہوں یا کچھ بھی لیکن شہباز شریف کے حوالے سے ایسی کئی خبریں آ رہی ہیں اس حوالے سے خود وزیراعظم عمران خان بھی آج تک پریشان ہیں اور اُن کا یہ گُمان ہے کہ شہباز شریف کی کہیں نہ کہیں کوئی بات ہورہی ہے ،عمران خان سمجھتے ہیں کہ ضرور کوئی معاملہ ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز بھی خاموش ہو گئے ہیں یاد رہے کہ چودھری نثار علی خان نے پارٹی قیادت سے اختلافات کی وجہ سے آزاد حیثیت میں عام انتخابات 2018ء میں حصہ لیا تھا۔ عام انتخابات سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما چودھری نثار علی خان نے پارٹی قیادت کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہوئے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا۔ چودھری نثار علی خان نے عام انتخابات 2018ء میں 4 نشستوں سے حصہ لیا جس میں انہیں 59 NA-اور63 NA- سے اور PP-12 سے شکست کا سامنا ہوا، جبکہ پنجاب اسمبلی کی نشست 10 PP-سے چودھری نثار علی خان کامیاب قرار پائے لیکن انہوں نے حلف نہیں اُٹھایا اور نہ ہی اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور وزیراعلیٰ کے انتخاب میں حصہ لیا۔ لیکن پھر اچانک اُن کی واپسی ہوئی اور انہوں نے مسلم لیگ ن کے کئی لوگوں سے رابطے کرنا بھی شروع کر دیے تھے۔