کابینہ میں تبدیلی یا آئی ایم ایف کا ایجنڈا

191

کراچی (تجزیہ:مظفر اعجاز) پوری قوم کو یہ تاثر دیا گیا ہے کہ تبدیلی آگئی۔ پوری کابینہ تبدیل کردی گئی۔۔۔ اٹھا پٹخ ہوگئی۔۔۔ کپتان جو کہتا ہے کر دکھاتا ہے۔۔۔ لیکن ذرا اس صورتحال کا تجزیہ کریں۔۔۔ کیا پاکستان میں کسی حکومت کی کابینہ میں بڑے پیمانے پر پہلی مرتبہ ردوبدل ہوا ہے؟۔۔۔ ایسا ہرگز نہیں ۔۔۔ بلکہ اس مرتبہ بھی قوم کے ساتھ ہاتھ ہوگیا ہے۔ اسد عمر صاحب کئی ماہ سے آئی ایم ایف سے مذاکرات میں مصروف تھے، ان مذاکرات میں کیا شرائط پیش کی گئیں اور کیا تسلیم کی گئیں قوم اس سے بے خبر تھی۔ بدھ کے روز اسد عمر سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے آئی ایم ایف سے معاہدے کی تفصیلات مانگی تھیں۔ کئی روز سے یہ خبریں اخبارات کی زینیت تھیں کہ کابینہ میں ردوبدل ہونے والا ہے لیکن وزیراعظم، اسد عمر، وزیر اطلاعات، وزیر خارجہ، وزیراعظم ہاؤس کے ترجمان نے اس خبر کی تردید کی۔۔۔ جمعرات کے روز بھی وزیر خارجہ کا بیان شائع ہوا کہ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔۔۔ اس سے حکومت کے وزراء کی صداقت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ قوم کے ساتھ ہاتھ یہ ہوا ہے کہ آئی ایم ایف اور اسد عمر کے مذاکرات کی کہانی دب گئی۔ اسد عمر کیا وعدہ کرکے آئے کسی کو نہیں معلوم۔۔۔ نئے فرد کے طور پر شمشاد اختر کا نام لیا جارہا تھا لیکن عالمی بینک کے معروف نام حفیظ شیخ آگے آگئے اور وہ مشیر خزانہ بن گئے ہیں۔ اب کوئی ڈاکٹر حفیظ سے آئی ایم ایف کی شرائط پر بات کرے گا تو وہ اسد عمر کا نام لیں گے اور اسد عمر اب کابینہ میں نہیں ہیں۔ ویسے ہوتے بھی تو کون سا بتا دیتے کہ کن شرائط پر قرضے لیں گے۔ خفیہ کھچڑی بنی ہے۔ قوم کو تاثر یہی دیا گیا ہے کہ اسد عمر کو ہٹا دیا گیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسد عمر کا کام پورا ہوگیا تھا۔ اب جس کا کام ہے وہ آیا ہے۔۔۔ اب سے 29 برس قبل جماعت اسلامی کے رہنما خرم مراد نے نواز شریف کابینہ میں شامل نہ ہونے کا سبب پوچھا تو انہوں نے کہا تھا کہ خارجہ، داخلہ، خزانہ اور تعلیم کی وزارتیں مانگی تھیں ہمیں بتایا گیا کہ ان وزارتوں کے لیے امریکا سے منظوری لینا پڑے گی۔ اس لیے جماعت اسلامی کابینہ میں شامل نہیں ہوئی۔۔۔ تو کیا اب بھی وزارت خزانہ کی تبدیلی کہیں اور سے ہوئی ہے!۔۔۔ ایک اور اہم بات یہ بھی ہے کہ کابینہ کے کئی وزراء تبدیل ہوئے ہیں لیکن ٹی وی صرف اسد عمر کو لیے بیٹھا رہا۔۔۔ کوئی بات تو ہوگی ان میں۔۔۔ بہرحال تبدیلی آگئی ہے۔ کیا تبدیل ہوتا ہے۔۔۔ چند روز میں پتا چل جائے گا۔