رمضان المبارک کی آمد ، ناجائز منافع خور سرگرم ہوگئے ہیں،امیرالعظیم

90

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ سیاسی اختلافات کے باوجود حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے اخلاقیات کو ملحوظ خاطر رکھا جانا چاہیے۔ وزیر اعظم کامنصب بڑا اہم ہوتا ہے اور یہ ان کے شایان شان نہیں ہے کہ وہ اپوزیشن رہنماﺅں کے بارے میں ذومعنی الفاظ کا استعمال کریں۔ پاکستانی قیادت کو ایک دوسرے کے بارے میں جمہوری اور مناسب رویے کا اظہار کرنا چاہیے۔ ملک میں سیاسی محاذ آرائی کا فائدہ بیرونی دشمن قوتیں اٹھائیں گی۔ عوام کے منتخب نمائندوں کو شائستگی اور تہذیب کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ تنقید کے لیے غیر روایتی انداز میں نشانہ بنانے سے غلط روایت پروان چڑھے گی۔ تحریک انصاف اس وقت حکومت میں ہے، اسے ملکی مفاد میں اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز منصورہ میں مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک طرف مہنگائی نے غریب عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے۔ اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی ناجائز منافع خور متحرک ہوچکے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ کہیں حکومت نام کی چیز موجود ہی نہیں ہے۔ ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی۔ المیہ یہ ہے کہ مختلف ادویات کی قیمتوں میں تین سو فیصد تک اضافے کو بھی ابھی تک واپس نہیں لیا گیا۔ حکومت زبانی جمع خرچ اور بیان بازی تو کررہی ہے لیکن ابھی تک میڈیکل اسٹورز پر مہنگی ادویات فروخت ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا شخص اضطراب میں مبتلا ہے۔ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں صرف 4 پیسے کمی کرکے غریب اور پسے ہوئے عوام کے زخموں پر نمک چھڑکا ہے۔ موجودہ حکمرانوں کے دور اقتدار میں بجٹ خسارہ خاصا بڑھ چکا ہے۔ قرضوں پر لگنے والے سود کو ادا کرنے کے لیے مزید قرضے لیے جارہے ہیں۔ معاشی لحاظ سے ملک کمزور سے کمزور تر ہوتا چلا جارہا ہے۔ پاکستان شدید معاشی بد حالی کے گرداب میں پھنس چکا ہے۔ حکمرانوں کے بلند و بانگ دعوے ایک ایک کرکے ریت کی دیوار ثابت ہوئے ہیں۔ موبائل فون کارڈز پر تمام ٹیکس کی ازسرنو بحالی سے عوام میں شدید تشویش دوڑ گئی ہے۔ تحریک انصاف سے وابستہ عوامی توقعات دم توڑتی جارہی ہیں۔