صوبے میں لیبر سمیت دیگر شعبوں میں قانون سازی ناگزیر ہے،جام کمال

135

کو ئٹہ(نمائندہ جسارت )کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں یوم مزدور منایا گیا ، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال سمیت مختلف سیاسی اور مزدوررہنماؤں کا ریلیوں اور جلسوں سے خطاب ۔کوئٹہ میں بلوچستان لیبر فیڈریشن ، پاکستان ورکرز کنفیڈریشن اور آل پاکستان کلرک ایسوسی ایشن سمیت دیگر مزدور اور ملازمین تنظیموں نے ریلیاں نکالیں اور جلسے کیے جس میں شکاگو کے مزدوروں کو خراج عقیدت پیش کیا۔شرکانے مطالبہ کیاکہ مزدوروں اور محنت کشوں کی اجرت میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بھی شکاگو کے مزدوروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مزدوروں کے دن کو حقیقی انداز میں تسلیم کرنا ہوگا ، ورنہ ایسی تقاریب ، جلسے اور جلوس بے معنی ہوں گے ، بلوچستان کے لیبر سمیت دیگر شعبوں میں موثر قانون سازی کی ضرورت ہے ، مالی بحران آیا تو صوبے کے عوام متاثر ہوگی، آمدنی بڑھانے کے لیے اخراجات کم کرنا ہوں گے ۔علاوہ ازیںسابق وزیراعلی بلوچستان اور نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر مالک بلوچ نے حب میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لا پتا افراد اور بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے جو مذاکرات سے حل ہوگا، ناراض بلوچوں سے بات چیت کا جو سلسلہ ہم نے شروع کیا تھا وہ دوبارہ شروع کیا جا ئے ۔ آج کا جلسہ اس بات کا غماز ہے کہ ہماری جدوجہد مزدور، کسان،ماہی گیر اور پسے ہوئے طبقات کے لیے ہے ۔ ڈاکٹرمالک بلوچ نے گزشتہ عام انتخابات کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہاکہ نیشنل پارٹی کو دیوار سے لگا کر غیرجمہوری اور سلیکٹڈ لوگوں کو عوام پر مسلط کیا گیا، مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور معیشت کا پہیہ جام ہے ،عمران خان ایک کروڑ لوگوں کو ملازمت دینے کے بجائے 40 لاکھ افرادکو بے روز گار کرچکے ہیں۔ بلوچستان کے مسائل پر اختر مینگل اور ڈاکٹر مالک کے بجائے براہمداغ بگٹی اور حیربیار مری سمیت ناراض لوگوں سے بات کی جائے۔ محمد بلیدی نے کہا کہ وزیراعلیٰ کوئی کام نہیں کررہے صرف پرانی اسکیموں پر تختیاں لگاکر افتتاح کررہے ہیں ۔ بے تحاشا ٹیکسز اور مہنگائی سے عام آدمی براہ راست متاثر ہیں ہے ۔