عالمی یوم آزادی صحا فت کے موقع پر کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے زیر اہتمام تقریب کا انعقاد،

293

کراچی(اسٹا ف رپورٹر)ارکین اسمبلی نے آزادی صحافت پر پابندیوں کے خاتمے کے لئے اسمبلی میں آواز اٹھانے اور قوانین بنانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے زیر اہتمام عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر تقریب کا اہتمام کیا گیا،

کراچی پریس کلب میں ہونے والی تقریب میں جی ڈی اے کی رہنما اور رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی، تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی راضا اظہر، کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر طارق ابوالحسن، جنرل سیکریٹری محمدعارف خان، کراچی یونین آف جرنلسٹس برنا کے جنرل سیکریٹری احمد خان ملک، پیپ کے جنرل سیکریٹری آصف جے جا، کراچی پریس کلب کے خزانچی راجا کامران، سینئر صحافی خلیل ناصر سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،

تقریب سے خطاب کر تے ہوئے جی ڈی اے کی رہنما اور رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نے کہا کہ موجودہ دور میں صحافیوں کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنے فرائض انجاز دینے اور دہشت گردی کا نشانہ بننے والے صحافیوں کوجبری طور پر ملازمتوں سے برطرف کیا جارہا ہے،

انکا کہنا تھا کہ کئی کئی ماہ تنخواہوں سے محرومی سے کن مشکلات کا سامناکرناپڑتا ہے اس بات کا نہیں اندازہ ہے،نصرت سحر عباسی نے صحافیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انکے مسائل پر اسمبلی میں آواز بلند کرنے کی بھی یقین دہانی کرائی،

تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی راجہ اظہر کا کہنا تھا کہ تحریک اں صاف میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے مگر اسکے ساتھ ہی انہوں نے میڈیا ورکرز کو درپیش موجودہ بحرانی صورتحال کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں اسکی ذمہ دار ہیں،

راجہ اظہر کا کہنا تھا کہ ہر طرح کے حالات میں اپنے پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے انجام دینے پر صحافیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، انہوں نے مشکل حالات میں صحافیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے اور ایوان میں آواز بلند کرنے کا وعدہ بھی کیا،

کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے صدر طارق ابوالحسن کا کہنا تھا کہ صحافی معاشرے کا وہ طبقہ ہے جو طاقت ور اور کمزور ہر کسی کی آواز بنتا ہے، اسکے حقوق کی جنگ لڑتا ہے مگر اپنے لئے آواز بلند نہیں کر سکتا، ان کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت ناگزیر ہے کیونکہ اگر میڈیا خاموش ہو گیا تو پھر پسے ہوئے طبقہ کی آواز کون بنے گا،

کراچی یونین آف جرنلسٹس دستور کے جنرل سیکریٹری عارف خان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں صحافی کے آزادی اظہار پر پابندی کے ساتھ ساتھ اس سے جینے کا حق بھی چھینا جا رہا ہے، ملازمتوں سے جبری برترفی، کئی کئی ماہ تنخواہ کی عدم ادائیگی، بلاجواز تنخواہوں میں کٹوتی اور غیر اعلانیہ پابندیوں نے صورتحال انتہائی گھمبیر کر دی ہے،

محمد عارف خان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کی گمشدگی، ان پر بے بنیاد مقدمات کے علاوہ ان سے جینے کا حق بھی چھینے کا سلسلہ جاری ہے جو کسی صورت قبول نہیں،

ان کا کہنا تھا کہ جبر کے اس دور میں بھی تقریب گریہ کے بجائے عالمی یوم آزادی صحافت پر کیک کاٹ کر ہم نے یہ ثابت کیا ہے کہ کسی بھی قسم کا جبر اور استحصال صھافیوں کو نہیں روک سکتی، صحافی ہر طرح کے حالات میں اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ایمانداری سے ادا کر تے رہیں گے اور آزادی صحافت کا پرچم بلند رکھیں گے،

محمد عارف خان کا کہنا تھا کہ اس تمام صورتحال کے باوجود حکومت اور اپوزیشن صحافیوں کے لئے ایوانوں میں آواز بلند نہیں کر رہی، لاحاصل باتوں پر تو گفتگو کی جاتی ہے مگر میڈیا پر
ہونے والے جبر پر کوئی آواز نہیں اٹھاتا،

کراچی یونین آف جرنلسٹس برناکے جنرل سیکریٹری احمد خان ملک کا کہنا تھا کہ ریاست کا چوتھا ستون تاریخ کے بد ترین بحران سے دوچار ہے، ملک بھر میں صحافیوں کو بے روزگار کرنے کا سلسلہ جاری ہے انہوں نے امید ظاہر کی کہ سیاسی قوتیں صحافیوں کو اس مشکل وقت سے نکالنے کے لئے اپنا کر دا ر ادا کریں گی،

کراچی پریس کلب کے خزانچی راجہ کامران کا کہنا تھا کہ صھافیوں کو نہ آزادی سے بولنے دیا جا رہا ہے اور نہ ہی انہیں زندہ رہنے دیا جا رہا ہے، سیاسی رہنماوں کو جب مشکل پیش آتی ہے تو پریس کلب انہیں پلیٹ فارم مہیا کر تا ہے، ان کا کہناتھا کہ جمہوریت کی بقا کے لئے آزادی اظہار کو فروغ دینا لازمی ہے،

پیپ کے جنرل سیکریٹر ی آصف جے جا کا کہنا تھا کہ کیمرہ مین اور فوٹو گرافرز میڈیا کے فرنٹ لائین ورکر ہوتے ہیں جنہوں نے پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران اپنی جانیں بھی قربا ن کی ہیں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ برا وقت بھی جلد گزر جائے گا،

انہوں نے، شہداء کے ایصال کے لئے فاتحہ خوانی اور مشکلات میں گھر صحافیوں کی پریشانیوں کے خاتمے کے لئے دعا بھی کی، تقریب کے اختتام پر مہمانوں نے صحافیوں کے ہمراہ کیک بھی کاٹا