نیب کی کارروائیوں کا خوف، اہم اسامیوں پر تعیناتی سے افسران کا گریز

140

کراچی (رپورٹ: محمد انور) نیب کی کارروائیوں سے سندھ کی بیورو کریسی کے خوفزدہ ہونے اور سندھ میں گریڈ 20 اور 21 کے افسران کی کمی کی وجہ سے رکن لینڈ یوٹیلائزیشن کی اہم پوسٹ سمیت سیکرٹریز کی 10 اسامیاں خالی ہیں جبکہ صوبے میں پہلی بار پورا پلاننگ ڈپارٹمنٹ خواتین کی نگرانی میں دے دیا گیا۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اراضی کے امور انجام دینے والی محکمہ بورڈ آف ریونیو کی رکن لینڈ یوٹیلائزیشن کی گریڈ 20 کی پوسٹ گزشتہ 2 ماہ سے خالی ہے۔ اس اسامی پر متعین آفتاب میمن کو قومی احتساب بیورو نے 9 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔ رکن لینڈ یوٹیلائزیشن آفتاب میمن کی گرفتاری کے بعد سے اس اسامی پر کسی دوسرے افسر کو تعینات نہیں کیا گیا جبکہ اس پوسٹ کا اضافی چارج بھی کسی دوسرے افسر کو نہیں دیا جاسکا۔ خیال رہے کہ اس اسامی پر تعینات رہنے والے صدیق میمن جو کہ سابق چیف سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں نیب کے مقدمے میں ملوث ہیں۔ آفتاب میمن کی گرفتاری کے بعد کوئی دوسرا افسر اس عہدے پر کام کرنے سے گریز کررہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسی افسر کو اس پوسٹ کا اضافی چارج بھی نہیں دیا جاسکا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکرٹری کچی آبادی کی پوسٹ پر بھی گزشتہ 2 ماہ سے خالی ہے جبکہ سیکرٹری سندھ ہائیر ایجوکیشن کی پوسٹ پر بھی کوئی گریڈ 20 کا افسر کام کرنا نہیں چاہتا اس وجہ سے یہ بھی خالی ہے۔ تاہم اس کا اضافی چارج سیکرٹری آئی اینڈ سی کو دیا گیا ہے۔ افسران کی کمی اور سندھ گورنمنٹ و گورنر سندھ کے درمیان مبینہ طور پر سرد جنگ کی وجہ سے سیکرٹری ٹو گورنر سندھ کی اہم اسامی بھی خالی ہے۔ ان اسامیوں کے خالی ہونے کی وجہ سے دفاتر میں فائلوں کا ڈھیر لگ چکا ہے۔ روزہ مرہ کے امور بھی متاثر ہورہے ہیں۔مرد افسران کی کمی نے سندھ حکومت کو منصوبہ بندی و ترقیات کے محکمے کو خواتین افسران کے سپرد کردیا ہے۔ چیئرمین پلاننگ کمیشن و ڈیولپمنٹ بورڈ کی پوسٹ پر گریڈ 22 کی افسر ناہید ایس درانی کو متعین کیا گیا جبکہ سیکرٹری پلاننگ کی حیثیت سے گریڈ 20 کی خاتون افسر ڈاکٹر شیریں مصطفی کو تعینات کیا گیا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ترقیاں نہ ہونے کی وجہ سے اور تقریباً ایک درجن افسران کی خدمات وفاق کے حاصل کرنے کی وجہ سے بھی سندھ میں بیوروکریسی کی کمی ہے جبکہ جو افسران موجود ہیں وہ کسی ایسی اسامی پر کام نہیں کرنا چاہتے جو کرپشن کی وجہ سے بدنام ہوچکی ہے۔ یاد رہے کہ کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کی گریڈ اور مشیر مالیات کے ایم سی کی اسامی پر بھی حکومت کسی گریڈ 20 کے افسر مقرر کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے۔