ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بی بی سی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے پاکستان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات بے بنیاد قرار دے دیئے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ میں بغیر کسی ثبوت کے پاک آرمی کو شامل کرنا صحافتى اخلاقیات کے منافی ہے
تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ بی بی سی نے خبر پر موقف کے لیے آئی ایس پی آر کو سوالنامہ بھیجا تھا،آئی ایس پی آر نے مکمل حقائق جاننے کے ملاقات کی پیشکش کی لیکن بی بی سی نے پیشکش کا جواب دینے کے بجائے اندازے کے مطابق غلط خبر شائع کی ۔
پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم سارا معاملہ بی بی سی کے حکام کے سامنے اٹھائینگے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ شمالی وزیرستان واقعہ پر بھی سرکاری موقف نظر انداز کیاگیا۔ 22 جنورى 2014 کے مبینہ فضائی حملے کا دعویٰ بھی محض دعویٰ ہی ہے۔ بی بی سی کی خبر میں مصدقہ ذرائع اور ٹھوس شواہد کی کمی نظر آتی ہے۔
واضح رہے کہ برطانوی نشریاتی ادارے نے دو جون کو ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ کے علاوہ مقامی معاملات اور پشتون تحفظ موومنٹ ( پی ٹی ایم) کے رہنما کے حوالے سے بات کی گئی تھی۔