مٹکے کا پانی بڑا ہی ٹھنڈا ٹھار

909

 

مہرالنساء

ذر غور کیجیے آپ مٹکے کا پانی پئیں تو وہ ٹھنڈا کیوں محسوس ہوتا ہے؟
مٹکا کوئی فریج تو نہیں اور اس پانی سے طبیعت سیر بھی ہوجاتی ہے وہ جو کہتے ہیں کہ پیاس بجھ گئی تو کچھ ایسا ہی معاملہ اس مٹکے کے پانی کا ہے۔ باوجود اس کے کہ یہ مٹکے صحن یا برآمدے میں ایک جگہ رکھے رہتے ہیں جہاں سورج کی شعاعیں بھی پہنچتی ہیں پھر سایہ بھی رہتا ہے لیکن سورج کی دھوپ کو آنے سے کوئی نہیں روک سکتا یہ تو غیر معمولی نعمت ہے۔ یہ مٹکے بھی دھوپ کے اثرات قبول کرتے ہیں مگر پھر بھی مٹکے کا پانی براہ راست دھوپ مین رکھے رہنے کے باوجود تپتا اور کھولتا نہیں ہے اگر یہی پیتل یا تانبے کا برتن ہو تو حرارت کی وجہ سے اسے چھونا بھی محال ہوجائے۔ مٹکے میں پانی کی ٹھنڈک بحال رہنے کا یہ عمل تخیر قدرتی طور پر جاری رہتا ہے۔ اس پانی کو اگر اُبالا نہ بھی جائے تو بھی یہ جراثیم کش اور صحت افزا رہتا ہے۔ ہمارے ہاں گھروں میں ابلا ہوا پانی بھی مٹکوں میں رکھا جاتا ہے۔ مٹکے مٹی سے بنتے ہیں اور اس میں جابجا ننھے منے خلا ہوتے ہیں ویسے تو تانبے یا پیتل کے کٹورے سے اسے ڈھک کے رکھا جاتا ہے لیکن ان چھوٹے چھوٹے سوراخوں یعنی برتن کے مسااموں کے درمیان سے گردوغبار اور کچرا خارج ہوتا رہتا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ آکسیجن کی تہہ باقی رہتی ہے۔
مٹی کے اس برتن میں ایسی بھرپور خاصیت ہوتی ہے کہ وہ حرارت کو معتدل اور خوشگوار رکھتی ہے۔ چند گھنٹوں ہی میں پانی نتھارا ہوا معلوم ہوتا ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ یہ پانی سرد بھی ہوتا چلا جاتا ہے۔ اب سوال یہ اُٹھتا ہے کہ گلاس یعنی کانچ کے گلاس اور پیتل کے برتن تا دیر پانی کیوں ٹھنڈا نہیں رکھ پاتے؟ سادہ سا جواب تو یہی ہے کہ ان میں کوئی مسام دار سطح نہیں ہوتی جس سے ٹھنڈی ہوا کا گزر برتن میں باآسانی ہوسکے اور نہ طبیعاتی طور پر ان کانچ کے برتنوں میں حرارت زائل کرنے کی صلاحیت موجود ہے بلکہ یہ سرد اور گرم دونوں اشیاء کی حالت بدل دیتی ہیں۔ ٹھنڈا پانی گرم ہونا شروع ہوجاتا ہے اور گرم چائے ٹھنڈی ہوتی چلی جاتی ہے۔ مٹی کے برتنوں کا استعمال صحت کے لیے اچھا ہے خاص طور سے مٹکے کے دوبارہ استعمال کا آنا چاہیے۔