حکومت کا کھیلوں کے بجٹ میں کٹوتی کا فیصلہ

121

 

 

کراچی (سید وزیر علی قادری) وفاقی وزیر خزانہ 12جون کو قومی اسمبلی میںسالالنہ بجٹ پیش کریں گے،کئی شعبوں کی طرح کھیلوں کے شعبہ میں بھی کٹوتی کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق وزارت کھیل نہ ہونے کی وجہ سے بین الصوبائی رابطہ نے بجٹ میں اپنی وزارت کی معرفت کھیلوں کے لیے گرانٹس کے حوالے سے سمری بھیجی تھی۔ جس کے جواب میں محکمہ مالیات اور بجٹ تجاویز پر کام کرنے والی کمیٹی کے ایک اہم رکن نے وفاقی وزیر کو یہ بات روگداش کرادی کہ موجودہ بدترین معاشی حالات میں حکومت کی جانب سے دی جانے کھیلوں کی گرانٹس میں اضافہ تو دور کی بات گزشتہ سال کے مقابلے میں کٹوتی بھی زیر غور ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اس سلسلے میں پاکستان اسپورٹس بورڈ نے بجٹ آنے سے پہلے ہی تمام فیڈریشنز کو آگاہ کردیا تھا کہ وہ اپنے فنڈز کے ذرایع خود تلاش کریں۔یہ بات واضح رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا نے قومی اسپورٹس بورڈ کے اعلی حکام سے ملاقاتیں کیں اور ان سے فنڈز کی بابت معلوم کیا کہ کن کن فیڈریشنز کو کس کس مد میں فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں۔ جس پر پاکستان اسپورٹس بورڈ کے متعلقہ افسران تسلی بخش جواب نہیں دے سکے ۔ جس کے بعد وفاقی وزیر نے از خود چند فیڈریشنز کے عہدیداروں سے ملاقاتوں میں ان سے پاکستان اسپورٹس بورڈ کی جانب سے دی جانے والی گرانٹس کے حوالے سے معلومات حاصل کیں تو فیڈریشنز کے عہدیداروں نے شکایتوں کے انبار لگا دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقرا پروری اور کمیشن کی بنیاد پر بورڈ فنڈز فراہم کرتا ہے۔ جبکہ وہ فیڈریشنز جو پورے سال اپنی سرگرمیاں جاری رکھتی ہیں اور اپنی مدد آپ کے تحت قومی اور بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں شرکت کرتی ہیں اور سبز ہلالی پرچم کو وکٹری اسٹینڈ پر لاتی ہیں انہیں کوئی گرانٹس نہیں ملتی ۔ حتی کہ میڈلز جیتنے کے بعد جو تہنیتی پیغامات میڈیا میں جاری کیے جاتے ہیں جس میں واضح طور پر نقد انعامات کا بھی ذکر ہوتا ہے سرے سے اس پر بات ہی نہیں کی جاتی۔ کئی کئی ماہ خط و کتابت اور ذاتی ملاقاتوں کے باوجود قومی بورڈ پر براجمان بیورکریٹس ان کی درخواستوں کو سرخ فیتے کا شکار کر دیتے ہیں ۔ بالاخر فیڈریشنز تنگ آکر ان سے اس سلسلے میں مزید رابطہ کرنے سے گریز کرتی ہیں۔ فیڈریشنز کے عہدیداروں نے جسارت سے بات چیت کرتے ہویے بتایا کہ جو حالات اور خبریں سامنے آرہی ہیں اس سے یہ ہی اندازہ ہوتا ہے کہ آئندہ کسی قسم کی بھی گرانٹس نہ تو حکومت دیگی اور نہ ہی پاکستان اسپورٹس بورڈ اس کا پابند ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کیسا اپسورٹس لور اور نوجوان نسل کا وزیر اعظم ہے جس کی حکومت
میں بجائے کھیلوں کے فروغ کے لیے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جاتا اس کے برعکس چھوٹی موٹی گرانٹس کے دروازے بھی بند کیے جارہے ہیں۔ان حالات میں نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں میں کیسے لایا جاسکے گا اور کیوں کر اور کس طرح بین الاقوامی مقابلوں میں کھلاڑی شرکت کرکے ملک کا نام روشن کرسکیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بجٹ کے بعد وزارت صوبائی رابطہ کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو تمام فیڈریشنز کا سابقہ 5سالہ ریکارڈ جانچنے کے بعد ڈرائنگ روم اور کاغذوں تک محدود فیڈریشنز کو معطل کردے گی یا پھر اس پر قبضہ جمائے عہدیداران کو ضابطے میں لاکر ان سے الیکشن کرانے کا حکم جاری کرے گی۔