شکر ہے برطانیہ کی میٹرو پولیٹن پولیس کو سمجھ میں آہی گیا کہ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی تقاریر نفرت انگیز تھیں۔ ہر شعبے میں زوال ہے اس لیے اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کو بھی صرف تین سال لگے یہ بات سمجھنے میں کہ یہ شخص نفرت آمیز تقریریں کرتا ہے۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ کب نیو ہوگیا یہ بس تازہ واردات سے پتا چلا یا شاید گزشتہ چھاپے کے وقت بھی تھا لیکن آج کل ہر چیز نئی بن رہی ہے۔ نیا پاکستان، نیا ایف بی آر تو ممکن ہے نیو اسکاٹ لینڈ یارڈ کی دیکھا دیکھی ہمارے عمران خان نے بھی نیا پاکستان بناآنے کی ٹھان لی ہو۔ بہرحل نیواسکاٹ لینڈ یارڈ کو کسی نے ترجمہ پہنچانے میں تاخیر کی تھی ورنہ اسکاٹ لینڈ یرڈ کا نام ہلکا نہیں ہے۔ الطاف حسین کی جن تقاریر کی بنیاد پر ان کو پولیس اسٹیشن طلب کیا گیا وہ 22 اگست 2016ء کی ہیں، جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں برطانوی پولیس کو اتنا طویل وقت کیوں لگا۔ یہ بات کون ان سے پوچھے گا اور جب توقع وہی ہو جس کا امکان تھا۔ کئی گھنٹے کی تفتیش کے بعد الطاف حسین کو گھر جانے کی اجازت دے دی گئی، اسے ضمانت کہا گیا ہے، تو پھر پاکستانی ٹی وی اینکرز اور تجزیہ کاروں کا کیا ہوگا جو منہ بھر بھر کر غدار وطن کے سرٹیفکیٹ پر ٹھپے لگارہے تھے۔ ہمیں تو ان میں سے کوئی بھی بہادر اور جرأتمند نہیں لگا بلکہ صحافی بھی نہیں لگتا۔ اس طرح تنقید ہورہی تھی جیسے ابھی اسکرین سے باہر نکل کر الطاف حسین کو پھانسی لگادیں گے۔ حد تو یہ ہوگئی کہ عدالت کے احکامات اور محکمہ زراعت کے احترام میں یہ سارے تجزیہ کار الطاف حسین کا نام نہیں لے رہے تھے بلکہ بانی ایم کیو ایم کی تکرار کررہے تھے۔ ہمارے خیال میں نام لینے سے زیادہ محترم اصطلاح ’’بانی‘‘ کی ہے۔ یہ تو گویا بانی پاکستان کی طرح محترم بنایا جارہا ہے۔
ٹی وی چینل اور حالات بدلتے یہ آنکھیں بدلنے والے سیاسی رہنما بغلیں بجا رہے تھے کہ بانی ایم کیو ایم کبھی پاکستان کے حامی نہیں رہے بلکہ وہ ہمیشہ سے پاکستان کے وجود کے خلاف تھے وغیرہ وغیرہ۔ لیکن اگر وہ ہمیشہ سے پاکستان کے وجود کے خلاف تھے تو پاکستانی وزرائے داخلہ کیوں لندن جا کر اسے مناتے تھے۔ ہماری خفیہ ایجنسی کے نمائندے اس سے کیوں ملتے تھے۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ یا ق لیگ سب ہی لندن اور نائن زیرو کے اسیر تھے۔ اتنا بڑا تماشا ہوا ہے کہ اس پر آسمان کیوں نہیں گرا۔ بلدیہ ٹائون فیکٹری میں 260 لوگوں کو جلانے والے اسی پارٹی کے لوگ، 2004ء اور 12 مئی 2017ء کے قتل عام کے مجرم اسی پارٹی کے لوگ، 12 ربیع الاوّل دھماکے کے کھرے بھی اسی پارٹی کے لوگوں تک پہنچتے ہیں۔ بھتہ، بوری بند لاشیں اور چندے فطرے، چائنا کٹنگ سب کچھ ان ہی کے کھاتے میں ہے وہ سب کچھ برقرار ہے۔ غدار وطن کے حکم سے جو لوگ رکن قومی اسمبلی بنے تھے وہ قومی اسمبلی میں موجود ہیں۔ وہی لوگ 2018ء میں انتخاب لڑ کر پھر اسمبلی میں پہنچے ہوئے ہیں۔ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور اب پی ٹی آئی نے انہیں اپنا ساتھی بنایا۔ یہ کیسے غدار ہیں کہ ان کے مقرر کردہ لوگ تمام عہدوں پر براجمان ہیں۔ اس اصول کے تحت تو کل کو پی ٹی ایم کی پوری قیادت پی ٹی آئی میں آنے کے نتیجے میں محب وطن قرر پائے گی۔
بہرحال لندن پولیس نے پاکستانی سیاستدانوں اور اینکرز کی غلط فہمی دور کردی۔ اپنے آدمی کو اتنی آسانی سے نہیں پکڑیں گے۔ اسی لیے کئی گھنٹے میں بھی انہیں قابل اطمینان حد تک کوئی ثبوت نہیں ملا اور وہ ضمانت پر چلے گئے۔ یہ غلط فہمی بھی دور ہوگئی کہ الطاف حسین کی تقریر کا ترجمہ لندن پولیس کو مل گیا۔ اب اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ الطاف حسین، حمزہ شہباز اور آصف زرداری کی گرفتاریاں طے شدہ اسکرپٹ کے مطابق ہوئی ہیں اور ان سب کا مقصد وحیدیہ تھا کہ آئی ایم ایف کے بجٹ کی طرف نظریں نہ جائیں۔ ظاہری بات ہے پاکستانیوں کے لیے بڑی بڑی خبریں ٹی وی اور اخبارات کی زینت بنی ہوئی ہیں تو ایسے میں کون بجٹ پر بات کرے گا۔ لہٰذا قومی اسمبلی میں بھی بجٹ کے بجائے نواز شریف، زرداری اور عمران خان کے حوالے ہی سے شور مچتا رہا۔ بجٹ آیا اور چند روز میں نافذ بھی ہوجائے گا۔ بہرحال بات تو لندن کی گرفتاری سے شروع ہوئی تھی اگلے دن کے خبارات دیکھ کر ایسا محسوس ہورہا تھا کہ الطاف حسین اب پھانسی ہی لگنے والے ہیں۔ بڑے بڑے تجزیے ہوگئے اور اب پتا چلا کہ کچھ بھی نہیں کھودا پہاڑ نکلا چوہا۔ ایک اخبار گرفتاریوں اور متحدہ مخالفت کی وجہ سے صفحہ اول پر بجٹ کی خبریں نہیں لگا سکا۔ سب سے دلچسپ تبصرہ وزیراعظم عمران خان کا تھا کہ بڑی گرفتاریاں ہوگئیں اللہ کو پاکستان پر رحم آگیا۔ اس پر مصدق ملک کا تبصرہ تھا کہ اللہ کو صرف اپوزیشن والوں کی گرفتاری کے لیے رحم آیا ہے۔ حکومتی لوگوں کے حوالے سے رحم نہیں آیا ہے۔ وزیراعظم صاحب اپنی ٹیم کے بیانات تو دیکھیں ایک کہتا ہے سب کچھ مشورے سے ہورہا ہے، ایک کہتا ہے نہ ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ اور وہ خود کہتے ہیں کہ گرفتاریوں سے ہمیں فائدہ ہوگا۔ جناب آپ کے انتخابی نعروں کی تکمیل ہوئی چور ڈاکو پکڑے گئے اب آپ قوم کی خدمت شروع کردیں۔