ورلڈ کپ میں قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی قوم کی امیدوں پر پوری نہ اتر سکی

47

فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی )جے آئی یوتھ کے ضلعی صدر چودھری عمرفاروق گجر،جنرل سیکرٹری راشد محمود،نائب صدور محمد آصف عطا ، محمد سلیم انصاری، سلطان ڈوگر، فاروق موسی،ملک اسامہ نذیراوردیگرنے کہاہے کہ کرکٹ ورلڈ کپ 2019 ء میں قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی قوم کی امیدوں پر پوری نہ اتر سکی۔اب قومی کرکٹ ٹیم میں قیادت اور کھلاڑیوں کی پوزیشن تبدیل کرنے کی خبریں آرہی ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ پی سی بی جذباتی فیصلہ نہ کرے، کھلاڑیوں کی کارکردگی کے علاوہ دیگر عوامل کا غیر جانبداری سے جائزہ لیا جائے اور موجودہ ٹیم میں اگر کوئی تبدیلی انتہائی ناگزیر ہو تو کی جائے۔ کھیلوں کے لیے قومی آمدنی کا معقول حصہ مختص کیا جائے۔کھیل کو کھیل سمجھا جائے۔ نوجوان نسل کو کرائمز اور نشہ سے بچانے کے لیے بھی کھیل ضروری ہے۔ چودھری عمرفاروق گجرنے کہا کہ ملک میں عموما ’’کرکٹ‘‘ کے کھیل کو فروغ دیا جاتا اور وسائل فراہم کیے جاتے ہیں، جودیگر کھیلوں خاص طور پرقومی کھیل ’’ہاکی‘‘ کی حوصلہ شکنی کے مترادف ہے۔ قومی کھیل ہاکی کا زوال اقرباپروری، سیاست اور غیر اخلاقی رویے کی بدولت ہواہے وگرنہ ہاکی میں پاکستان تین مرتبہ ورلڈ چمپئن، تین مرتبہ اولمپکس گولڈمیڈلسٹ، تین مرتبہ چمپئن ٹرافی کا فاتح رہا اور قومی ہاکی ٹیم لاتعدادقومی و عالمی مقابلوں میں کامیابی حاصل کر کے پاکستان کا جھنڈا سربلند کرچکی ہے۔ اسی طرح اسکوائش میں پاکستان دو دہائیوں تک عالمی چمپئن رہا لیکن آج اسکوائش میں پاکستان کا کوئی مقام نہیں، یہ لمحہ فکر ہے۔ باکسنگ، ریسلنگ میں کھلاڑیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پاکستان کے لیے کامیابیاں حاصل کیں۔ کبڈی میں پاکستان عالمی کبڈی کپ میں ہمیشہ رنراپ رہاہے، تھوڑی سی حکومتی سرپرستی سے پاکستان کبڈی کا ورلڈ چمپئن بن سکتاہے۔ اسی طرح دیگر کھیلوں کی فیڈریشنز تو موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے کھیلوں کے حکومتی اداروں اور کھیلوں کی فیڈریشنز کی باہمی چپقلش اور معاملات کو عدالتوں میں گھسیٹنے کے عمل سے کھیلوں کی تنزلی اور کھلاڑیوں کے بد دل ہو کر کھیل چھوڑ جانے کا نقصان اٹھانا پڑا۔کیا یہ لمحہ فکر نہیںکہ 22 کروڑ کی آبادی رکھنے والے ملک میں اولمپکس مقابلوں میں محض دو درجن کے قریب کھلاڑی کولیفائیڈ کرتے ہیں جبکہ یورپ کے کئی ایسے ممالک ہیں جن کی آبادی پاکستان سے کئی گنا کم ہے لیکن اولمپک مقابلوں میں ان کے کھلاڑیوں کی تعداد سیکڑوں میں ہوتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت وزارت کھیل اورکھیلوں کی تمام فیڈریشنز کے باہمی اختلافات ختم کرائے اور کھیلوں کی ترقی کیلیے انہیں ایک پیج پرلایا جائے۔