طالبان سے مذاکرات ممکن ہیں تو کشمیریوں سے کیوں نہیں؟ فاروق عبداللہ

101

سری نگر(آن لائن) صدر نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بات چیت کو واحد راستہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان طالبان سے مذاکرات ممکن ہیں تو کشمیریوں سے کیوں نہیں ،جو لوگ کہتے ہیں کہ کشمیر مسئلہ نہیں وہ خواب غفلت میں ہیں اگر کشمیر کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا تو
یہاں اقوام متحدہ کے مبصر نہیں ہوتے نہ ہی یہ معاملہ اقوام متحدہ میں ہوتا ۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نسیم باغ درگاہ حضرت بل میں مادر مہربان کی 19 برسی کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت کے علاوہ آر پار کشمیریوں میں بھی مذاکرات ہونے چاہئیں اور ایک ایسا حل نکالنا چاہیے جو سب کو قابل قبول ہو اور کسی کو ہار کا احساس نہ ہو ۔ مسئلہ کشمیر ایک حقیقت ہے ۔ طاقت اور دھونس و دباؤ سے حقیقت کو بدلا نہیں جا سکتا ۔ جب تک اس کا فیصلہ عوامی امنگوں کے عین مطابق نہیں ہوتا تب یہاں کے حالات میں سدھار کی کوئی امید نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لیے دہشت ٰگردی کو مشروط کرتی ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے افغانستان کا مسئلہ حل ہونے کو ہے وہاں دونوں طرف سے گولیاں چل رہی ہیں لیکن مذاکرات کا سلسلہ برابر چل رہا ہے اگر افغانستان میں یہ پالیسی اختیار کی جا سکتی ہے تو یہا ایسا نہیں ہو سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس کے لیے پاکستان سمیت تمام متعلقین کے ساتھ بات چیت کرنی ہو گی ۔ ملک کی موجودہ حالت کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت آج وہ ملک نہیں جو 1947ء میں تھا ۔ ملک کو ایک ہندو راشٹرا بنایا جا رہا ہے ایسے میں ہمیں اتحاد و اتفاق کے ساتھ فرقہ پرستی پر مبنی اس سوچ کو ناکام بنانا ہے ۔
فاروق عبداللہ