بھٹہ کا کاروبار ہی ختم ہو گیا تو حکومت ٹیکس کس سے وصول کرے گی

97

فیصل آباد (وقائع نگار خصوصی )ضلعی صدر انجمن مالکان بھٹہ خشت ایسوسی ایشن چودھری عبدالرزاق باجوہ،چودھری اشرف گجر،میاں فرمان ،حاجی الطاف، حاجی اسلام،حاجی غلام مصطفی،میاں یوسف،رانا صدیق بلو، میاں زین العابدین،رانا رشیدخاں،چودھری نواز سرویا،ملک عبدالرحمن اور دیگر سینئر رہنمائوں نے کہا ہے کہ اگربھٹہ کا کاروبار ہی ختم ہو گیا تو حکومت ٹیکس کس سے وصول کرے گی ۔کوئلہ مافیا کی طرف سے قیمتوں میں من مانے اضافہ نے بھٹہ کا کاروبار تباہ کر دیا ہے ضلع فیصل آباد کے 600میں سے 80فیصد بھٹے کوئلہ مہنگا ہونے کی وجہ سے بند ہو گئے ہیں جو چل رہے تھے وہ بھی برسات کی وجہ سے بند ہو جائیں گے کسی بھٹہ پر بھی اینٹوں کا اسٹاک موجود نہیں آنے والے دنوں میں اینٹیں نایاب ہو جائیں گی جس سے بلڈنگ مٹیریل اور دیگر صنعتیں متاثر ہوں گی اس لیے اگر حکومت بھٹہ کا کاروبار چلانا چاہتی ہے تو کوئلے کے نرخ کم کرے ۔ورنہ کوئی طاقت بھٹے کا کاروبار تباہ ہونے سے نہیں روک سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ بھٹوں میں استعمال ہونے والے کوئلہ چند ماہ تک جو 12ہزار روپے فی ٹن میں دستیاب تھا جو اب18ہزار روپے فی ٹن مل رہا ہے۔ہمارے اخراجات آئے روز بڑھ رہے ہیں ان حالات میں کاروبار چلانا انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کوئلہ کا ریٹ 10ہزار روپے فی ٹن کیا جائے ورنہ دیگر بھٹے بھی بند ہو جائیں گے جس سے لاکھوں مزدور بھی بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے جبکہ ترقیاتی کام بھی بری طرح متاثر ہوں گے۔