کراچی گرین لائن منصوبہ رواں مالی سال مکمل ہوگا‘ صالح فاروقی

184

کراچی (رپورٹ: محمد انور) کراچی کے گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) اور فائر فائیٹنگ کی 50 گاڑیوں و جدید ساز و سامان فراہم کرنے کے پروجیکٹ رواں مالی سال کے جون تک مکمل ہو جائیں گے‘شہریوں کو تیز رفتار بس سروس کی سہولت بھی دستیاب ہوجائے گی اور کراچی کو فائر فائٹنگ کی
نئی گاڑیاں بھی مل جائیں گی۔ اس بات کا اظہار ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ( ٹی ڈی اے ) پاکستان کے سیکرٹری اور کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ ( کے آئی سی ڈی ایل ) کے چیف ایگزیکٹو محمد صالح فاروقی نے “جسارت” سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا ہے کہ گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سروس کے لیے روڈ نیٹ ورک اور اسٹیشنز کی تعمیر کا کام تقریباً مکمل ہوچکا ہے‘ اب صرف توسیع شدہ گرومندر تا نمائش چورنگی کا کام جاری ہے جبکہ آپریشنل سروس کے لیے بھی کارروائی تیز کردی گئی ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر اس پروجیکٹ کے لیے ابتدائی طور پر بسیں چلانے کی ذمے داری بھی وفاقی حکومت نے خود لے لی ہے‘ اس مقصد کے لیے65 بسیں چلائی جائیں گی‘ ان بسوں کی خریداری کے لیے آئندہ ہفتے تک اخبارات کو ٹینڈر جاری کردیے جائیں گے۔ صالح فاروقی نے ایک سوال کے جواب میں وضاحت کی ہے کہ منصوبے کی لاگت میں کوئی اضافہ نہیں ہوا‘ نہ ہی منصوبے کی تکمیل میں تاخیر ہوئی ہے‘ سرجانی تا گرومندر منصوبہ شیڈول کے تحت اپنے مقررہ وقت اور لاگت 16 ارب روپے میں مکمل کیا گیا ہے تاہم گرومندر تا نمائش چورنگی تک منصوبے کی لمبائی میں اضافہ ہونے کی وجہ سے اس کی مجموعی لاگت 24 ارب روپے تک ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ منصوبے کی تکمیل میں جو تاخیر ہوئی ہے اس کی وجہ سندھ گورنمنٹ ہے‘ اس نے آپریشن کا کام وقت پر مکمل نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کو مکمل کرکے ہم اس کی مقرر کردہ لاگت سے پیسے بچاکر حکومت کو دیں گے‘ اس منصوبے کے آپریشنل ورک کے لیے ورلڈ بینک کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں‘ ورلڈ بینک کو منصوبے کا ٹرانزکشن ایڈوائزر مقرر کیا گیا ہے‘ کے آئی ڈی سی ایل کے منتظم اعلیٰ صالح فاروقی نے بتایا کہ گرین لائن بس سروس کو آئین کے تحت صوبائی حکومت کو ہی چلانا ہے‘ وفاق تو ابتدائی طور پر اس سروس کو چلا کر صوبے کے حوالے کردے گی‘ یہ منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلے گا‘ منصوبے کے آخری مرحلے یا بسوں کو چلانے کے لیے کارروائی شروع کی جاچکی ہے‘ کے ایم سی کو 50 فائر ٹینڈرز اور دیگر جدید مشینری کے پروجیکٹ کے حوالے سے انہوں نے وضاحت کی ہے کہ اس پروجیکٹ کے کنٹریکٹر کو ڈالر کی قیمت میں اضافے سے جو مشکلات پیدا ہوگئیں تھیں حکومت نے وہ اب ختم کردی ہیں اس لیے اب یقین ہے کہ مارچ یا اپریل تک کراچی میں نئے فائر ٹینڈرز آجائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ فائر فائیٹنگ کے نظام میں نئی گاڑیاںاور دیگر سامان آنے سے کے ایم سی کا محکمہ فائر فائیٹنگ کسی بھی بڑی آتش زدگی پر فوری قابو پانے کے قابل ہوجائے گا۔