ڈالر کی قیمت بڑھنے سے ترقیاتی منصوبوں کی لاگت میں 100 فیصد تک اضافہ ہوگیا

143

 

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) ملک میں مہنگائی اور امریکی ڈالر کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں کراچی کے اہم ترقیاتی منصوبوں پر منفی اثرات پڑنے لگے اور ان کی کل لاگت میں 100 فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ کراچی میں 260 ایم جی ڈی پانی کے منصوبے کے فور کی لاگت 32 ارب سے 47 ارب ہوچکی ہے ، اسی طرح سیوریج کے منصوبے ایس تھری کی لاگت بھی 35 ارب سے 45 ارب ہونے کا خدشہ ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کے فور اور ایس تھری کی کنٹریکٹر فرم نے پروجیکٹ کی لاگت میں اضافہ کرنے کے کیے دباؤ ڈالنا شروع کر دیا ہے جبکہ کراچی کی صنعتوں سے خارج ہونے والے زہریلے پانی کے پروجیکٹ کمبائنڈ ایفولینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس کے منصوبے کی لاگت 11 ارب 87 کروڑ روپے سے بڑھ کر 21 کروڑ ہونے کا اشارہ دیا جارہا ہے۔ اس ضمن میں مذکورہ پروجیکٹ کی
بین الاقوامی کنٹریکٹر فرم نے لاگت پر نظر ثانی کے لیے حکام سے رابطہ کیا ہے۔ گرین لائن بس ٹرنزاٹ کے آپریشنل فیز کی لاگت میں بھی کم و بیش 2ارب کا اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ تاہم گرین لائن بس سروس کے منصوبے پر کام کرنے والی وفاقی حکومت کی کمپنی کراچی انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو محمد صالح فاروقی کا کہنا ہے کہ گرین لائن منصوبے کی لاگت میں اضافہ نہیں کیا جائے گا اور کوشش کی جائے گی کہ پروجیکٹ کی لاگت میں سے بھی رقم بچائی جائے۔ اسی طرح کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کو وفاق کی جانب سے دیے جانے والے 50 فائر ٹینڈرز اور دیگر سازو سامان کی فراہمی کی لاگت میں 45 کروڑ کا اضافہ ہوا ہے تاہم چونکہ ٹھیکا پہلے ہی کم لاگت میں دیا گیا تھا اس لیے کنٹریکٹر کے مطالبے پر اس لاگت میں نظرثانی کر دی گئی۔ ذرائع کہا کہنا ہے کہ ڈالرز کی قیمتوں اور سیلز ٹیکس میں اصافے کا اثر ہر ترقیاتی منصوبے پر پڑ رہا ہے۔ یادرہے پانی کی اضافی فراہمی کے منصوبے کی لاگت میں پروجیکٹ میں ہونے والے تاخیر کی وجہ سے پہلے ہی اس کی لاگت 25 ارب سے 32 ارب کی جاچکی تھی لیکن اب ڈالر کے نرخ بڑھنے کے باعث اس کی کل لاگت 42 سے بھی تجاوز کرنے کا خدشہ ہے۔