بزنس مین پینل نے بھارت کے ساتھ تجارت ختم کرنے کی حمایت کر دی

154

لاہور (کامرس ڈیسک) چیئرمین بزنس مین پینل میاں انجم نثار نے گزشستہ روز نیشنل سکیورٹی کونسل کی میٹنگ میں کیے گئے حکومتی فیصلے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان نے کشمیر کے ایشو پر بھارت کے ساتھ تجارت کو معطل کر کے درست سمت قدم اٹھایا ہے اور قومی امنگوں کی بھرپور ترجمانی کی ہے ۔ بھارت نے کشمیر کی خود مختاری کے قانون پر شب خون مارا اور اپنے میں ضم کر لیا۔ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کبھی بھی اس غیر قانونی اقدام کو تسلیم نہیں کرے گی ۔بھارت کے ساتھ تجارت معطل ہونے سے سب سے زیادہ نقصان غیر ملکی سرمایہ کاری کی مد میں سالانہ64 ارب ڈالر وصول کرنے والے ملک بھارت کو پہنچے گا۔ بھارت اوچھے ہتھکنڈوں سے مقبوضہ کشمیر کو فلسطین نہیں بنا سکتااور نہ ہی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدل سکے گا۔انھوں نے کہا بھارت کشمیر کو ہمیشہ اپنا اندرونی معاملہ قرار دیتا رہا ہے جبکہ یہ ایک بین الاقوامی معاملہ ہے ورنہ امریکی صدر اس پر وزیر اعظم عمران خان سے بات کرتے نہ ثالثی کی پیشکش کرتے۔میاں انجم نثار نے کہا بھارت کی ظالم نسل پرست حکومت کے عزائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرنے کے لئے تمام سفارتی چینلز بروئے کا ر لائے جائیں، انھوں نے کہا کہ بھارت کو مظبوط پیغام بھیجنا وقت کی اہم ضرورت تھی ۔میاں انجم نثار نے کہا کہ پاکستان کو بھارت سے تجارت میں خسارہ اٹھانا پڑ رہا تھا، گزشستہ مالی سال باہمی تجارت میں پاکستان کو ایک ارب اٹھائین کروڑ سولہ لاکس ڈالر کے تجارتی خسارے کا سامنا ہے۔ انھوں نے کہا ملک کی بزنس کمیونٹی کسبی بھی قسم کی بھارتی جارحیت اور بیرونی خطرے کے خلاف انکے شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔ انھوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارت کو بھارت کو انسانی حقوق کے چارٹر کا احترام کرنے پر مجبور کرے۔ انھوں نے کہا کہ انڈیا کسی خوس فہمی میں نہ رہے کہ وہ کشمیر پر قبضہ کر لے گا ، نیشنل سکیورٹی کونسل اس سلسلے میں بھارت کے خلاف مزید سخت فیصلے کرے۔ میاں انجم نثار نے چین کی حکومت سے بھی مطالبی کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی بھارت کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں کو معطل کرے تاکہ خچے میں بھارتی دہشت گردی اور چودھراہٹ کو ختم کیا جائے، میاں انجم نثار نے مزید کہا کہ مسلم امہ کو بھی اس ایشو پر متحد ہونے کی ضرورت دے ، او آئی سی اس ایشوپر اجلاس بلائے اور اپنا مثبت کردار ادا کرے۔ صرف بیان بازی سے کام نہیں چلے گا عملی طور پر اقدامات اٹھانا ہونگے ۔