کشمیر بھارت کیلئے دوسران افغانستان ثابت ہوگا،سینیٹر مشتاق خان

54

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ بھارت نے کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا ہے اور ہمارے حکمران بیرونی دنیا کی مدد کے منتظر ہیں۔ سفارتی سطح پر کامیابیوں کے دعوے ڈھکوسلے اور قوم کو بے وقوف بنانے کی طریقے ہیں۔ حکومت محکمہ موسمیات کی طرح بھارت کے حوالے سے صرف الرٹ جاری کررہی ہے۔ کشمیری آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں، کشمیر بھارت کے لیے دوسرا افغانستان ثابت ہوگا۔ وزیر دفاع اور کشمیر کے امور کے وزیر کو کشمیر کے اضلاع کے نام تک معلوم نہیں۔ حکومت نے اپنی ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے کشمیر کا مضبوط کیس خراب کردیا ہے۔ حکمران کشمیر کے حوالے سے اپنی ناکامیوں کو کامیابی گردانتے ہیں۔ سلامتی کونسل نے بھارتی اقدامات کی مذمت نہیں کی نہ ہی اقدامات واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ حکومت اور وزیر خارجہ کس چیز کا کریڈٹ لے رہے ہیں۔ حکومت کشمیر کی آزادی کا روڈ میپ دے۔ کشمیریوں کی نسل کشی کا شدید خطرہ ہے۔ کشمیر میں نوجوان قتل اور بچیاں اغوا ہورہی ہیں۔ حکومت آزادی کشمیر کے لیے عملی اقدامات کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور کے علاقوں کا نیزہ اور فقیر آباد میں 25 اگست کو پشاور میں ہونے والے کشمیر بچاؤ عوامی مارچ کے سلسلے میں منعقدہ جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی ضلع پشاور کے امیر عتیق الرحمن، نائب امیر ضلع حافظ حشمت خان، حاجی محمد اسلم، پی کے 77 کے امیر سراج الحق اور ڈسٹرکٹ ممبر خورشید عالم نے بھی خطاب کیا۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر ایک کھلی جیل بن چکا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنا جنگی اقدام ہے۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ مودی دہشت گرد اور ہزاروں انسانوں کا قاتل ہے۔ حکومت کی خارجہ پالیسی مکمل ناکام نظر آرہی ہے، کشمیر جیسے اہم، حساس اور بنیادی مسئلے پر پاکستان عالمی سطح پر تنہا نظر آرہا ہے، یہاں تک کہ اسلامی ممالک بھی ہم سے دور کھڑے ہیں۔ پاکستان کے عوام کشمیری عوام کے لیے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔ حکومت نے بلند و بانگ دعوے کیے اور سبز باغ دکھائے لیکن ایک سال میں ڈالر سمیت ہر ضرورت کی ہر چیز مہنگی ہوئی۔ آئی ایم ایف مارکہ معاشی پالیسی کی وجہ سے عملاً ملکی معیشت کی موت واقع ہوچکی ہے۔ موجودہ حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ایک ہی سال میں پورے ملک میں مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کا سیلاب آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر بدترین قدغن لگائی گئی ہے۔ میڈیا کے کارکنان اور اداروں کو ڈرایا دھمکایا جارہا ہے۔ پریس کا گلہ گھونٹنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ملک میں عملاً سافٹ مارشل لا نافذ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت احتساب کے نام پر انتقام لے رہی ہے۔ حکومت اپنے چوروں کو اسمبلیوں میں بٹھا کر صرف اپوزیشن کے چوروں کو احتساب کررہی ہے۔ قوم کے ٹیکسوں کے پیسوں سے وزیر اعظم کی ذاتی رہائش گاہ پر 215 سیکورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 25 اگست کو کشمیر بچاؤ عوامی مارچ میں ہزاروں کی تعداد میں عوام کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کریں گے۔