سرینگر/نئی دہلی/اسلام آباد(نمائندہ جسارت+ خبرایجنسیاں)مقبوضہ کشمیر میں مسلسل24 ویں روز بھی کرفیو نافذ رہا،بھارتی ہٹ دھرمی نے لاکھوں کشمیریوں کی زندگی جہنم بنا دی ، گھروں میں محصور افراد کھانے پینے کی اشیا کے لیے ترس گئے۔ خوراک اور دوائیں ختم ہوگئیں ۔ لوگوں نے کرفیوتوڑ کر بھارت کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور قابض فورسز پر پتھراؤ کیے۔بھارتی فوج گھروں سے باہر نکلنے والوں کو پیلٹ گن سے نشانہ بنا رہی ہے۔جس کے نتیجے میں سیکڑوں مظاہرین زخمی ہوگئے ۔فرانسیسی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے سینئر حکومتی عہدیدار نے بتایا ہے کہ نئی دہلی کی جانب سے مقبوضہ وادی کی خودمختاری کو ختم کرنے وہاں کرفیو نافذ ہونے کے باوجود 500 احتجاجی مظاہرے کیے جاچکے ہیں، جن میں نصف سے زیادہ سری نگر میں ہوئے۔ہزاروں افراد کو گرفتارکیا جاچکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ناکہ بندی کے بغیر مظاہروں کی تعداد زیادہ اور بڑی ہوسکتی ہے کیونکہ عوامی مخالفت اور غصے میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے ہر وقت کوششیں کی جارہی لیکن ابھی یہ سب کچھ کام کرتا نظر نہیں آرہا جبکہ سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ میں اضطراب پھیلا رہا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ مواصلاتی رابطوں کے معطل ہونے کا مطلب یہ ہے کہ سیکورٹی فورسز کو دیہی علاقوں سے متعلق معلومات کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے۔علاوہ ازیں رپورٹ میں اپنے رپورٹر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس خلاف ورزی کے اقدام پر رہائشی معمولات زندگی پر واپس آنے سے انکار کر رہے ہیں۔انتظامیہ کی جانب سے اگر اسکولوں کو دوبارہ کھولا گیا ہے لیکن طلبہ وہاں جانے سے گریز کر رہے ہیں جبکہ انہیں پورے دن کھولنے یا کبھی نہ کھولنے کا کہا جاتا ہے، اس کے علاوہ دکانیں تاحالبند ہیں۔مقبوضہ وادی ایک بڑے انسانی بحران سے دوچار ہے۔ انٹرنیٹ اور موصلاتی ذرائع 5اگست سے معطل میں ، اخبارات کی اشاعت رکی ہوئی ہے اور انٹرنیٹ کی بندش کے باعث مقامی اخبارات اپنے آن لائن ایڈیشن اپ ڈیٹ بھی نہیں کر پا رہے۔ادھر سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق سمیت تقریباً تمام حریت رہنمائوں گھروں اور جیلوں میں نظر بند ہیں۔ سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں سمیت 10ہزار سے زائد کشمیریوں کو حراست میں لیا گیا ہے ۔ حراست میں لیے جانے والوں میں بھارت نواز رہنما فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ ، محبوبہ مفتی ، غلام احمد میر، انجینئر عبدالرشید اور شاہ فیصل میں شامل ہیں۔صورتحال معمول پر نہ آنے کی وجہ سے مودی سرکار کی پریشانی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ادھر وزیراعظم عمران خان نے فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون اور اردن کے بادشاہ عبداللہ ابن الحسن سے رابطہ کرکے کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ عمران خان نے دونوں رہنماؤں کو بتایا کہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی اور جارحانہ پالیسیوں نہ صرف سنگین انسانیت سوز بحران کا باعث ہے بلکہ خطے میں امن و سلامتی کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت متنازع علاقے کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، بھارت کا یہ عمل عالمی اصولوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے، عالمی برادری کو بھارتی زیادتیوں کا نوٹس لینا چاہیے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے لیے آواز بلند کرنا ہوگی۔اعلامیے کے مطابق فرینچ صدرایمانوئل میکرون نے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا فرانس مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا قریب سے جائزہ لے رہا ہے۔ فرانس کے صدر نے افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔اردن کے بادشاہ عبداللہ ابن الحسن کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کاجائزہ لے رہے ہیں، اردن کشمیر کی صورتحال پر دوسرے ممالک سے مشاورت کرے گا۔
مقبوضہ کشمیر