حکومت سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے کاشتکاروں کی مالی امداد کرے،جاوید قصوری

81

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب و صدر ملی یکجہتی کونسل صوبہ وسطی پنجاب محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ حکومت نے ملک کو مزید مسائل میں دھکیل دیا ہے۔ سامراجی،سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ نظام نے طبقاتی تقسیم کو مزید بڑھا دیا ہے۔ مٹھی بھر اشرافیہ 98 فیصد وسائل پر براہ راست یا بالو اسطہ قابض ہے۔ 40 فیصد سے زیادہ آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے گزشتہ روز مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہو ں نے کہا کہ پاکستان میںڈھائی کروڑ سے زیادہ بچے اسکول جانے کی عمر کے باوجود اسکول جانے سے لاچار ہیں۔ تعلیم کی مد میں حکومتی کاوشیں اور ان پر اٹھنے والے اخراجات فضول ثابت ہورہے ہیں۔ سرکاری اسکولوں کی حالت بدتر ہے۔ سرکاری اسکولوں سے تنخواہ لینے والے اساتذہ اور افسران بھی اپنے بچے پڑھنے کے لیے پرائیویٹ اسکولوں میں داخل کرتے ہیں۔ 80 فیصد لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے،دس لاکھ سے زیادہ افراد بیروزگار ہیں۔انہوں نے کہا کہ کروڑوں افراد کے لیے علاج کی کوئی سہولت میسر نہیں۔نوجوان نہ صرف تعلیم‘صحت اور روزگار سے محروم ہیں بلکہ کھیل اور تفریح کے ذرائع سے بھی محروم ہیں۔لاکھوں افراد گھر اور چھت سے بھی محروم ہیں۔ افقی اور عمودی نا برابری ،ظلم و ستم اور استحصال شدید تر ہو رہا ہے،رہی سہی کسر اقربا پروری،بدعنوانی اور کرپشن نے پوری کردی ہے۔ دریں اثنا امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب محمد جاوید قصوری نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی اور الخدمت فائونڈیشن کے ہزاروں کارکن اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کی شب وروز امداد میں مصروف ہیں۔ پاکستان میں ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بربادر اور سیکڑوں دیہات زیر آب ہیں۔ اس حوالے سے حکومتی اقدامات ناکافی ہیں۔ حکومت سیلاب سے متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر کاشتکاروں کی مالی امداد کرے اور جن علاقوں میں سیلابی پانی نے نقصان پہنچایا ہے وہاں بجلی کے بل معاف کیے جائیں۔ نقصانات کا جلد از جلد تخمینہ لگا کر غریب اور مفلس لوگوں کی بھر پور مدد کی جانی چاہیے۔ حکومت سیلاب زدگان کے لیے ملنے والی امداد میں ماضی کی طرح ہونے والی کرپشن اور خورد برد کے خدشات کے پیش نظر چیک اینڈ بیلنس کا موثر نظام بنائے۔