مقبوضہ کشمیر:ایک ماہ میں16 شہید ،پابندیاں برقرار ،پبلک سیفٹی کا لا قانون نافذ کردیا گیا

122

سری نگر/نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں ایک ماہ کے دوران بھارتی فوج کی جارحیت کے نتیجے میں 16 افرادشہید ہوئے۔جن میں خاتون اور کم سن لڑکا بھی شامل ہے۔قابض فوج نے تمام تر اخلاقی حدوں کو پامال کرتے ہوئے 14 خواتین کی بے حرمتی کی اور جھوٹے الزامات عاید کرکے 31 عمارتوں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا جب کہ شہید اور زخمی ہونے والوں کو میڈیکل سرٹیفکیٹ نہیں دیے جارہے تاکہ دنیا کے سامنے یہ مظالم آشکار نہ ہوسکیں۔مودی حکومت نے دنیا کے سامنے اپنا مکروہ چہرہ چھپانے کے لیے 28روز سے سخت کرفیو لگا کر مواصلاتی نظام تک منقطع کر رکھا ہے جب کہ ذرائع آمدورفت معطل اور کاروباری سرگرمیاں بند ہیں، لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں پوری وادی قید خانے میں تبدیل ہوگئی ہے۔سخت پابندیوں کے باوجود بہادر کشمیری اپنے حق کے حصول کے لیے سڑکوں پر نکل آئے، بھارتی فورس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹ گنز کا بے دریغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں 467 افراد زخمی ہوگئے۔جارحیت پسند مودی سرکار نے کسی بھی ممکنہ احتجاجی تحریک سے بچنے کے لیے حریت پسند رہنماؤں سمیت 11 ہزار 135 کارکنان کو حراست میں لے رکھا ہے۔علاوہ ازیں کرفیو اور پابندیوں کے باعث مقبوضہ وادی میں کھانے پینے کی اشیا ختم ہوگئیں ہیں، مریضوں کو دواوں کی فراہمی بھی مشکل ہوگئی جب کہ مودی سرکار نے ایک بار پھر پبلک سیفٹی ایکٹ کا کالاقانون نافذ کردیا ہے جس کے تحت کسی بھی شخص کو بغیر کسی عدالتی کارروائی کے 2برس تک حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔بھارتی ایجنسیاں 35ہزار سے زائد سوشل میڈیا اکاونٹس کی چھان بین بھی کر رہی ہیں۔ادھرمقبوضہ کشمیر میں تعینات ایک بھارتی فوجی جس کا تعلق تامل ناڈو کے ضلع اری یارل سے تھا ہلاک ہوگیا ہے اوراس کے اہلخانہ نے نئی دہلی میں ایک سڑک بند کرتے ہوئے لاش واپس کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے لکھا ہے کہ ہلاک ہونے والے فوجی کے اہلخانہ کے مطابق وہ مجاہدین کے ساتھ ایک جھڑپ کے دوران ہلاک ہوگیاتھا۔