پولیسٹرفلامنٹ یارن پر ریگولیٹری ڈیوٹی کی سمری منظور کرنے کی اطلاعات

223
وزیرخزانہ حفیظ شیخ کو احتجاجی خط ارسال، آرڈی کی کسی بھی تجویز زیرغور نہ لانے کا مطالبہ
مفاد پرست عناصرمقامی مینوفیکچررز کو فوائد دینے کے لیے صنعتوں کو عالمی مقابلے کی دوڑ سے
باہرکرنے پرتلے ہیں،ثاقب گڈ لک
 وزیراعظم عمران خان کے ملکی صنعتوں کو عالمی سطح پر مسابقت کے قابل بنانے کی پالیسی کے خلاف اقدامات نہ کیے جائیں، چیئرمین پائما

پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن (پائما) سندھ بلوچستان زون کے چیئرمین محمد ثاقب گڈ لک نے وزارت تجارت کی جانب سے درآمدی پولیسٹر فلامنٹ یارن پر دوبارہ ریگولیٹری ڈیوٹی نافذ کرنے کی سمری منظور کرنے کی اطلاعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس قسم کے کسی بھی فیصلے کو مسترد کردیا ہے اوروزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور ای سی سی کمیٹی سے درخواست کی ہے کہ ایسی کسی بھی تجویز پر غور نہ کیا جائے اوردرآمدی پولیسٹر فلامنٹ یارن پر دوبارہ ریگولیٹری ڈیوٹی نافذ نہ کی جائے جو کہ ملکی برآمدات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی ٹیکسٹائل انڈسٹری کا بنیادی خام مال ہے جبکہ آر ڈی کے نفاذ کے اطلاعات سے ویونگ اورنٹنگ سیکٹرز میں بھی شدید تحفظات پائے جارہے ہیں۔
 
پائماکی جانب سے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو ارسال کیے گئے خط میں درآمدی پولیسٹر فلامنٹ یارن پر دوبارہ آرڈی کے ممکنہ نفاذ کی شدیدمخالفت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس قسم کے اقدامات وزیراعظم عمران خان کے ملکی صنعتوں کو عالمی سطح پر مسابقت کے قابل بنانے کی پالیسی کے بالکل منافی ہے۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ مفاد پرست عناصرپولیسٹر فلامنٹ یارن کے مقامی مینوفیکچررز کو فوائد دینے کے لیے ٹیکسٹائل سیکٹر کو مقابلے کی دوڑ سے باہر کرنے پر تلے  ہیں جو کہ ملکی برآمدات کو فروغ دینے اور وزیراعظم عمران خان کے کاروبار کوآسان بنانے کے ویژن کے برخلاف ہے۔
 
ثاقب گڈ لگ نے کہاکہ یار ن کے مقامی مینوفیکچررز ملکی صنعتوں کی طلب کے مطابق بمشکل ایک تہائی پیداوارکرپاتے ہیں اور ویلیو ایڈیشن کے لیے خصوصی یارن تیار کرنے سے قاصر ہیں اس کے علاوہ یہ مقامی مینوفیکچررزٹیرف تحفظ سے لطف اندوز ہوتے ہوئے 11فیصد کسٹم ڈیوٹی اور2 فیصد ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی کی وجہ سے خوب منافع کما رہے ہیں جس کا اندازہ ان کے سالانہ حسابات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔
 
چیئرمین پائما نے خط میں وزارت تجارت کی جانب سے پولیسٹر فلامنٹ یارن پر دوبارہ ریگولیٹری عائد کیے جانے کی سمری منظور کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیسٹر فلامنٹ یارن کے مقامی مینوفیکچررز کو تحفظ دینے کے لیے ریگولیٹری ڈیوٹی کا ممکنہ نفاذ انتہائی غیر ضروری ہے جس کی وجہ سے صنعتیں عالمی مارکیٹوں میں مسابقت کی سکت کھودیں گی جس سے ملکی برآمدات پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے لہٰذااس قسم کی کسی بھی تجویز کو زیرغور لانے کے بجائے ملکی صنعتوں کے فروغ کے اقدامات عمل میں لائے جائیں۔