نمرتا چندانی کے قتل کا مقصد سندھ کی لڑکیوں کو تعلیم سے دور کرنا ہے

56

حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) لاڑکانہ چانڈکا میڈیکل کالج کی فائنل ائر کی طالبہ نمرتا چندانی کے پراسرار قتل کیخلاف حیدرآباد کی سول سوسائٹی، وکلا اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا۔ مظاہرین سے سابقہ ایم پی اے لال چند جھگرانی، جام سندوس اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں پہلے گھوٹکی میں مندروں پر حملے کرائے گئے، بعد میں میڈیکل کالج کی طالبہ کو قتل کیا گیا، سندھ کے حقیقی وارث ہندو ہیں، ہندوؤں پر کسی قسم کا کوئی شک نہیں کیا جانا چاہیے۔ سندھ میں تسلسل کے ساتھ انتہا پسندی کو فروغ دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نمرتا چندانی کے قتل کا مقصد سندھ کی لڑکیوں کو تعلیم سے دور کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی روز گزر جانے کے باوجود پولیس اور انتظامیہ ابھی تک اس قتل میں ملوث ملزمان کا پتا نہیں لگا سکے ہیں اور یہ کوشش کی جارہی ہے کہ اس قتل کو خودکشی قرار دے دیا جائے۔ اس سے پہلے بھی سندھ یونیورسٹی جامشورو، لیاقت میڈیکل یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں میں اس طرح کے واقعات ہوتے رہے ہیں لیکن انتظامیہ نے خاموشی اختیار کی اور ملزمان آزاد گھومتے رہے جس کے نتیجے میں اب ان واقعات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی حکومت اور انتظامیہ نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو سندھ میں بچیوں کی تعلیم ناممکن ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے اعلی تعلیمی ادارے میں نمرتا کی پراسرار موت کے واقعات کے سبب لڑکیوں کے والدین کو سخت مایوسی اور خوف میں مبتلا کردیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سانحہ گھوٹکی کی منصفانہ تحقیقات کرائی جائے اور گھوٹکی کے مندر میں توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے سخت سزا دی جائے۔ نمرتا چندانی قتل کیس کی تحقیقات ہائیکورٹ کے جج سے کرائی جائے، جبری مذہب تبدیل کرنے کی روک تھام کے لیے قانون سازی کی جائے، پروفیسر نوتن لال پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کی جائے، کشمیر کے عوام پر کیے جانے والے مظالم بند کیے جائیں۔