۔ 6 نکات پر عملدرآمد کیلیے حکومت کو آخری مہلت دے سکتے ہیں،اختر مینگل

53

کوئٹہ(آن لائن)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ چھ نکات پر عملدرآمد کیلیے حکومت کو تین ماہ کی آخری ڈیٹ لائن دے سکتے ہیں اگر سنجیدگی کامظاہرہ نہ کیاگیا توفیصلے میںآزاد ہیں ۔سودے بازی کاالزام سیاسی شکست خوردہ لوگ لگارہے ہیں اگر میرے چارووٹوں سے بلوچستان کے 400گھرانوں میں خوشی آتی ہے تویہ گھاٹے کا سودا نہیں ۔اب تک بلوچستان کے 90فیصد مسائل جوں کے توں ہیں جس سے میں خودمطمئن نہیں تو اہل بلوچستان کو کیا مطمئن کروں گا ۔اپوزیشن جماعتیں ہمارے مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے یہ یقین دہانی کرائیں کہ اقتدار کے آنے کے بعدوہ بلوچستان کو دریائے نیل میں نہیں پھینکیں گے۔ ہم چلتی گاڑی کے مسافر نہیں بننا چاہتے ۔بلوچستان کا موسم اسلام آباد سے بدلتا ہے حکومت بنانے یا cگرانے کی سیاست کبھی نہیں کی جوبھی بلوچستان کو اہمیت دے گا ہم اسے اہمیت دینگے ۔ان خیالات کااظہارانہوں نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کے دوران کیا ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ہم سے جو معاہدے کیے ان پر مکمل عملدرآمد تو نہیں ہوا تاہم اس طرزپرکام بھی نہیں ہوا جس کی ہمیں امید تھی بلوچستان میں لاپتا افراد کامسئلہ تاحال حل طلب ہے اور اس کے لیے بہت بے چینی پائی جاتی ہے۔ اس مسئلے کی ذمہ داری صرف موجودہ حکومت پر ہی نہیں بلکہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ(ن)کی حکومتیں بھی اس کی ذمہ دار ہیں۔ موجودہ حکومت نے ترقیاتی منصوبوں ،بے روزگارکے خاتمے ،بلوچستان میں پانی کے مسائل کے حل،ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے جومعاہدے کیے تھے اس پر صرف5 سے 10 فیصدہی عملدرآمد ہوا ہے ہمیں ایسا محسوس ہورہا ہے کہ یاتو حکومت مطالبات پر عملدرآمد میںسنجیدہ نہیں یاپھر ان کی مصروفیات زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کے ادراک کیلیے سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں پرمبنی ایک کمیٹی تشکیل دی جانی تھی جو تاحال نہیں بنائی جاسکی، اس کمیٹی نے بلوچستان کا دورہ کرنا تھا اور یہاں موجود مسائل کے حوالے سے مختلف امور کا جائزہ لینا تھامگر بدقسمتی سے اب تک کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی ہم نے حکومت کی جانب سے مطالبات پرعملدرآمد میں سست روی کامعاملہ پارٹی کی سینٹرل کمیٹی کے سامنے بھی رکھا ہے جس میں سینٹرل کمیٹی نے ناراضگی کااظہار کیا ہے اور یہ فیصلہ کیا ہے کہ ایک بار پھر حکومت سے دو ٹوک الفاظ میں بات کی جائے اور مطالبات پرعملدرآمد کیلیے زور ڈا لاجائے ۔
اختر مینگل