اسلام آباد ( میاں منیرا حمد ) سندھ میں ٹائی فائیڈ بخار کی وجہ فرائیڈ چپس اور ان پر ڈال کر کھائی جانے والی چٹنی بتائی جاتی ہے اس بات کی تحقیق ڈاکٹرز کی جانب سے کیے جانے والے ایک سروے میں بتائی گئی ہے آئندہ دنوں میں بازاروں اور تعلیمی اداروں کے باہر فروخت ہونے والے فرائیڈ چپس اور چٹنی کی فروخت کے خلاف کارروائی کیے جانے کی سفارش کی جاسکتی ہے اس وقت سندھ کے اندرونی علاقوں میں اس وقت بچوں میں ٹائی فائیڈ بخار کی شکایات عام ہورہی ہے ٹائی فائیڈ بخار کی وجوہات جاننے کے
لیے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کیے جانے سے متعلق ایڈوائزری جاری ہوسکتی ہے اسلام آباد میں امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے سفارت خانوں میں ٹائی فائیڈ کے تیزی سے پھیلائو کے خلاف تدابیر کے بارے میں سوچ بچار کی جارہی ہے جسارت کو ڈاکٹرز کے سروے کے مطابق سامنے آنے والے نتائج کے بارے میں یہ معلوم ہوا ہے بازار میں ٹائی فائیڈ بخار کے علاج کے لیے دستیاب ادویات میں بیشتر ادویات نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا ہے کیونکہ ٹائی فائیڈ بخار کی وبا کی سطح بہت ہائی ہے یہ بات قابل ذکر ہے کہ ٹائیفائیڈ ایک بیکٹیریل انفیکشن ہے جو تیز بخار، اسہال اور الٹی کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ مہلک ہوسکتا ہے۔ یہ سالمونیلا ٹائیفی کے بیکٹیریا کی وجہ سے ہے یہ انفیکشن اکثر آلودہ کھانے اور پینے کے پانی کے ذریعے ہی ہوتا ہے، اور یہ ان جگہوں میں زیادہ پایا جاتا ہے جہاں ہینڈ واشنگ اکثر ہوتا ہے۔ یہ کیریئر کے ذریعہ بھی گزر سکتا ہے جو نہیں جانتے ہیں کہ وہ بیکٹیریا رکھتے ہیں۔ ایک اور تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں بھی تقریبا 5 5،700 واقعات ہوتے ہیں، اور ان میں سے 75 فیصد بین الاقوامی سفر کے دوران شروع ہوتے ہیں عالمی سطح پر، ہر سال لگ بھگ 21.5 ملین افراد ٹائیفائیڈ کا معاہدہ کرتے ہیں اگر ٹائیفائیڈ جلد پکڑا جاتا ہے تو، اس کا اینٹی بائیوٹک کے ساتھ کامیابی سے علاج کیا جاسکتا ہے۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو، ٹائیفائیڈ مہلک ہوسکتا ہے۔