نئی دلی (اے پی پی) بھارتی عدالت عظمیٰ کے سابق جج جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے کہا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے وہاں گوریلاجنگ کا بیج بودیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جسٹس کاٹجو نے جو پریس کونسل آف انڈیا کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں، بین الاقوامی جریدے ’’دی ویک‘‘ میں ایک مضمون میں لکھا ہے کہ سچ بولنے کا وقت آہی جاتا ہے اور میرے خیال میں وہ وقت آگیا ہے اور اس کی پہل میں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ سچ یہ ہے کہ کشمیر بہت جلد بھارت کے لیے ایسی جگہ بن جائے گا جو فرانسیسیوں اور امریکیوں کے لیے ویت نام ، روسیوں کے لیے افغانستان اور نپولین کے لیے اسپین بن گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ دفعہ 370 کے خاتمے پر آج خوشیاں منا رہے ہیں وہ بہت جلد خواب غفلت سے جاگ جائیں گے جب کشمیر سے بڑی تعداد میںلاشیں آنا شروع ہو جائیںگی جس طرح ویت سے امریکیوں کی آتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ اور موبائل عیش آرام کی چیزیں نہیں بلکہ آج کل کی ضروریات ہیں اور لوگوں کو ان چیزوںسے ایک دن کے لیے بھی محروم کرنا ان کے لیے مشکلات پیدا کرتا ہے۔ جسٹس کاٹجو نے کہا کہ2 ماہ سے ان سہولیات سے لوگوں کو محروم رکھنے سے ان کی حالت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے جبکہ کرفیو اور دیگر پابندیاں اس کے علاوہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرفیو ہٹاتے ہی پوری وادی میں عوامی مظاہرے پھوٹ پڑیں گے‘ جب لاوا پھٹ جائے گا تو بھارت کے لیے’’نہ نگلا جاسکتاہے اور نہ اگلا جاسکتا ہے‘‘ والی صورتحال پیداہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد تقریباً پورے کشمیر کی آبادی بھارت کی دشمن بن چکی ہے اوراس سے نفرت کرتی ہے۔ جسٹس کاٹجو نے کہا کہ علاقے میں بہت جلد ویت نام کی طرح بھرپور مسلح بغاوت ہوگی اور لاشیں آنا شروع ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ ایک فوج دوسری فوج کے خلاف تو لڑ سکتی ہے لیکن عوام کے ساتھ نہیں لڑ سکتی‘ ہم نے ایسی صورتحال پیدا کردی جہاں لازمی طور پر بڑے پیمانے پر گوریلا جنگ ہوگی‘ زیادہ سے زیادہ کشمیری مسلح جدوجہد میں شامل ہوںگے کیونکہ جب ایک شخص اپنے معصوم رشتہ داروں اور دوستوںکو مرتے دیکھتا ہے تو وہ بھی مسلح ہوکر لڑتا ہے۔ جسٹس کاٹجو نے کہا کہ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ یہ سلسلہ کہاں جا کر ختم ہوگا لیکن یہ بات طے ہے کہ ہم کشمیر میں طویل عرصے تک پھنس گئے ہیں۔