اختیارات کا ناجائزہ استعمال‘ پاک فوج کے 3افسران برطرف

95

راولپنڈی ( اے پی پی +مانیٹرنگ ڈیسک) پاک فوج 3میجر رینک کے افسران کو ضابطے کی خلاف ورزی پر برطرف کر دیا گیا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ان افسران کو اختیارات کے ناجائز استعمال اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا جرم ثابت ہونے پر ملازمت سے فارغ کیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جمعہ کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ برطرف کیے گئے 2افسران کو جرم ثابت ہونے پر 2سال قید بامشقت کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں ان افسران کے نام ظاہر نہیں کیے گئے اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ فوجی اہلکار کس قسم کی غیر قانونی اور ناجائز سرگرمیوں میں ملوث تھے۔یہ وضاحت بھی نہیں کی گئی کہ ان افسران کے حوالے سے ناجائز سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی معلومات کب سامنے آئیں اور انہوں نے جرم کب انجام دیے۔واضح رہے کہ رواں سال خفیہ معلومات کے قانون کی خلاف ورزی پر الگ الگ مقدمات میں فوج کے انتہائی اعلیٰ افسران کو سخت ترین سزائیں دی گئی تھیں۔ سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی پر لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کو 14 سال قید بامشقت سنائی گئی تھی جب کہ بریگیڈئر (ر) راجا رضوان کو موت کی سزا کا حکم نامہ سامنے آیا تھا۔دونوں افسران پر الزام تھا کہ وہ غیر ملکی خفیہ اداروں کے لیے کام کر رہے تھے اور ان کو خفیہ معلومات فراہم کرنے میں ملوث تھے۔لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ملٹری آپریشنز، کور کمانڈر گوجرانوالہ سمیت کئی اعلیٰ فوجی عہدوں پر کام کر چکے تھے جبکہ بریگیڈئر راجا رضوان جرمنی میں ملٹری اتاشی رہے تھے۔دونوں فوجی افسران کے ساتھ ڈاکٹر وسیم اکرم کو بھی سزائے موت سنائی گئی تھی۔ جن کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ سول ڈاکٹر تھے لیکن ایک حساس ادارے کے ساتھ کام کر رہے تھے۔دسمبر 2018ء میں ایک پریس بریفنگ میں آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ فوج میں 2سال میں 400 افسران کو مختلف جرائم پر سزائیں ہوئیں۔