سری نگر(مانیٹرنگ ڈیسک) مودی سرکار نے عالمی دبائو کے تحت مقبوضہ کشمیر میں موبائل سروس جزوی طور پر بحال کردی۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے اور وادی میں نافذ کرفیو کو آج 71 روز ہوگئے۔ مودی سرکار نے حریت قیادت سمیت درجنوں سیاسی رہنماؤں کو قید کررکھا ہے جب کہ وادی میں انٹرنیٹ سروس معطل، موبائل فون سروس بند، اسکول واسپتال سمیت تمام دکانیں مکمل طور پر بند ہیں، یہاں تک کہ کشمیری تمام بنیادی ضروریات سے محروم ہوگئے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی پر مودی سرکار کو شدید عالمی دباؤ کا سامنا ہے جس کے تحت بھارتی حکومت نے گزشتہ روز مقبوضہ وادی میں موبائل سروس جزوی طور پر بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں پوسٹ پیڈ موبائل سروس بحال ہونا شروع ہوگئی ہے تاہم پری پیڈ موبائل سروس اور انٹرنیٹ سروس تاحال بند رہیں گی۔ بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ وادی میں 40 لاکھ افراد پوسٹ پیڈ سروس استعمال کرتے ہیں۔علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی اسمبلی کے رکن اور نیشنل کانفرنس کے رہنما جسٹس( ر) حسنین مسعودی کا کہنا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ جلد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کردے گی۔مقامی ویب سائٹ کو دیے گے انٹرویو میں جسٹس(ر) حسنین مسعودی نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کشمیریوں کی آسانی کے لیے کوئی راستہ نکالتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے صدارتی آرڈیننس کو منسوخ کرنے کا حکم دے گی۔نیشنل کانفرنس کے رہنما کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت، پارلیمنٹ، یہاں تک کہ صدر بھی آئین کا آرٹیکل 370 کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت یک طرفہ فیصلے سے ختم نہیں کرسکتے کیوں کہ یہ معاہدہ 2 سیاسی فریقوں کے درمیان ہوا تھا لہذا اس کی منسوخی کے لیے ان دونوں کا متفق ہونا ضروی ہے اور اسی لیے مجھے لگتا ہے کہ ہمارا کیس بہت مضبوط ہے اور ہمیں کامیابی حاصل ہوگی۔ واضح رہے مودی سرکار نے 5 اگست کو آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کردیا تھا جس کے تحت مقبوضہ کشمیر کوخصوصی حیثیت حاصل تھی جب کہ بھارتی سپریم کورٹ نے بھی اس فیصلے کے خلاف بینج تشکیل دیتے ہوئے مودی سرکار سے ایک ماہ میں جواب طلب کیا تھا یہ حکم دیا تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہٹا کر حالات معمول پر لائیں تاہم بھارتی حکومت نے اب تک عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں کیا۔
مقبوضہ کشمیر