مقبوضہ کشمیر ،مزید 3 نوجوان شہید۔مودی سرکار نے امریکی سفارتکاروں کو وادی کے دورے سے روک دیا

57

سرینگر/واشنگٹن(اے پی پی+آن لائن) مقبوضہ کشمیر میںبھارتی فوج نے مزید 3نوجوان شہید کردیے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی ضلع پلوامہ کے علاقے راج پورہ ترال میں کی گئی۔ڈوڈہ، راجوری، رام بن، شوپیان ، پلوامہ ، اسلام آباد ، کولگام ، گاندربل ،کپواڑہ اور بارہمولہ میں گزشتہ 3ہفتے سے بھارتی فوج کا آپریشن جاری ہے۔بھارتی پولیس نے ضلع کشتواڑ میں متعدد نوجوانوں کوگرفتا کرلیا ہے جن میں حریترہنما امین بٹ عرف جہانگیری سروری کے بھائی عبدالکریم اور دانش نصیر بھی گرفتار ہونے والوں میں شامل ہیں ۔ ادھر ضلع راجوری کے علاقے نوشہرہ میںبھارتی فوج کے ایک جونیئر کمیشنڈ افسر کوحملہ کرکے ہلاک کردیاگیا۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مقبوضہ وادی میں بدھ کو مسلسل 80 ویں روز بھی معمولات زندگی مفلوج رہے،انٹرنیٹ اور پری پیڈ موبائل سروسز تاحال معطل ہیں اور لوگ اپنے پیاروں سے رابطہ کرنے سے قاصر ہیں۔بانہال تا بارہمولہ ریل سروس بھی مسلسل معطل ہے۔ادھربھارتی وزارت داخلہ نے مقبوضہ کشمیر میںہائی ویز اوردیگرسڑکوں پر فوجی قافلوں کی نقل وحرکت کے  دوران سول ٹریفک پر پابندی برقراررکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔علاوہ ازیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے گورنرکے حالیہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ستیا پال ملک کے بیان کا مقصد حریت رہنمائوںکو بدنام کرنا اور لوگوں سے دوریاں پیدا کرنا ہے۔دوسری جانب امریکی کانگریس کی ذیلی کمیٹی کے چیئرمین بریڈ شرمین نے کہا کہ امریکی سفارت کاروں کومقبوضہ کشمیر جانے سے روکا گیا جس کی وجہ سے ہم آزاد ذرائع سے مقبوضہ وادی کی صورتحال جاننے سے قاصر ہیں ،جس پر امریکی کانگریس نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے دنیا کا خطرناک ترین خطہ قرار دیا ہے۔ جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق کانگریس کی ذیلی کمیٹی میں اجلاس کے دوران امریکی حکومت سے پوچھا گیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول پر لانے کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہے۔ معاون امریکی وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا ایلس ویلز نے کہا کہ امریکا کشمیر کے مسئلے کا قریب سے جائزہ لے رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے پیش نظر امریکی شہریوں کو وہاں جانے سے روک دیا گیا ہے۔امریکی ایوان نمائندگان کی پہلی بھارت نژاد رکن پرمیلا جیاپال سمیت ارکان کانگریس نے جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کی صورتحال پر امورخارجہ کی ذیلی کمیٹی میں بحث کے دوران مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔پرمیلا جیا پال نے بھارت میں مذہبی آزادی کے بارے میں بھی تشویش کااظہار کرتے ہوئے کانگریس میں اتفاق رائے سے قراداد لانے کی تجویز دی۔
مقبوضہ کشمیر