سری نگر/ واشنگٹن (اے پی پی+ آن لائن) مقبوضہ کشمیر میںبھارت کو ایک اور ناکامی کا سامنا ، پنچایتی انتخابات میں ماضی کی بھارت نواز سیاسی جماعتوں سمیت کسی بھی مرکزی اور چھوٹی جماعت نے حصہ نہیں لیا، 60فیصد ویلج کونسل کی نشستیں خالی ، کشمیری عوام نے اپنے خاموش احتجاج کے ذریعے مودی سرکار کے ڈھونگ انتخابات کو ایک بار پھر مسترد کردیے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 3سابق کٹھ پتلی وزرائے اعلیٰ فاروق عبد اللہ ، عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی سمیت بھارت نواز سیاسی جماعتوںکے سیکڑوںرہنما5اگست کو بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے مسلسل نظربندہیں۔ کشمیریوں اور سیاسی جماعتوں نے ایک ایسے وقت پر جبری انتخابات کرنے پر شدید تنقید کی ہے جب مقبوضہ علاقہ مسلسل فوجی محاصرے اورمواصلاتی پابندیوںکی زد میں ہے۔ نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سمیت مقبوضہ کشمیر کی مرکزی سیاسی جماعتوں اور دیگر چھوٹی جماعتوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اپنے امید ار کھڑے نہیں کیے ہیںاور علاقائی جماعتوںکے بائیکاٹ کی وجہ سے تقریباً 60 فیصد ویلج کونسل کی نشستیں خالی ہیں۔ایک ہزار 65 امیدواروںمیں سے بیشتر کو ان دیہات جہاں وہ الیکشن لڑ رہے ہیں سے سیکڑوںکلو میٹر دورسرینگر میں حفاظتی حصار میں لیے گئے ہوٹلوں میں رکھا گیا جس سے انتخابی عمل کی ساکھ پرسوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ دوسری جانب عالمی میڈیا مقبوضہ کشمیرکی صورتحال دنیا کے سامنے لانے لگا، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے مقبوضہ کشمیرپر رپورٹ میں کہا کہ بھارتی کریک ڈاؤن نے مقبوضہ کشمیرکی پوری آبادی کو مفلوج اور خاموش کردیا، مسلسل بندش،چھاپوں اور گرفتاریوں سے مقبوضہ کشمیر کی فضا سوگوار ہے۔اخبار کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسزنے 5اگست سے اب تک چھاپوں میں 11سے 14سال کے نوجوانوں سمیت ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کیا، کشمیریوں کو بھارتی میڈیا کے سب نارمل ہونے کے جھوٹ پرغصہ ہے۔امریکی اخبار نے مزید کہا عالمی برادری کے مقبوضہ کشمیرکی صورتحال کا نوٹس لینے کا وقت آگیا ہے۔ادھر انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انڈیا نے کہا کہ دنیا کو کشمیر کی خاموشی پردھیان دینا ہوگا، کشمیراور کشمیری بچے انصاف کے منتظر ہیں، اس بارے میں سب کو بولنے کی ضرورت ہے۔