پشاور(اے پی پی)پیما کے مرکزی صدر پروفیسر محمد افضل میاں نے پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی تحلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتہائی عجلت میں کیے جانے والے اس غیر جمہوری فیصلے کے نہ صرف ہیلتھ کئیر سسٹم بلکہ ملک کے لیے بھی انتہائی منفی نتائج برآمد ہوں گے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ایک بیان میں کیا۔پیما کے صدرنے کہا کہ کمیشن کے 9 میں سے 7ارکان کی نامزدگی کا اختیار وزیر اعظم کو دیا گیا ہے جو کہ انتخابی عمل کے برعکس ہے۔ یہ متوازن و منصفانہ رائے کے حامل ڈاکٹرز کو فیصلہ ساز فورم سے دور رکھنے کا باعث ہو گا۔ اس آرڈیننس میں ایکریڈٹیشن
کے معیار اور نفاذ کے بارے میں تضادات سے طبی تعلیم کے معیار پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ میڈیکل کمیونٹی کو اعتماد میں لیے بغیر انتہائی بڑا فیصلہ کر کے میڈیکل اور ڈینٹل کے ہزاروں طلبہ و ٹرینی ڈاکٹرز کا مستقبل داؤ پر لگا دیا گیا ہے۔پیما کے صدر نے اس آرڈیننس کی فوری منسوخی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم ڈی سی کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے اور 1962ء ایکٹ کے تحت 90 دن کے اندر نئے انتخابات کرانے کی اشد ضرورت ہے۔ منتخب نمائندوں پر اعتماد کرتے ہوئے عدم مداخلت کی پالیسی اپنانی چاہیے۔
پیما