حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) حیدر آباد میں آٹے کا بحران سنگین ہوگیا، سندھ حکومت نے آٹا بحران پر قابو پانے کے لیے حیدر آباد کی آٹا چکیوں کو فی یونٹ یومہ ڈیڑھ بوری گندم اور رولر ملز کو یومیہ 261 بوری گندم دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، شہر کی 90 فیصد عوام کو آٹا فراہم کرنے والی آٹا چکیوں کو انتہائی قلیل گندم جاری پر چکی مالکان میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی، حکومت کی ناقص حکمت عملی کا ذخیرہ اندوزوں نے بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے، اوپن مارکیٹ میں سو کلو گندم کی بوری پر مزید اضافہ کرکے 4300 روپے کردی ہے۔ گندم کی قیمت میں اضافے کے بعد آٹے کی فی کلو قیمت میں بھی اضافہ ہوگیا اور آٹا مارکیٹ میں 58 روپے سے ساٹھ روپے فی کلو تک فروخت ہونے لگا ہے۔ سندھ حکومت کی ناقص کارکردگی کے باعث رواں سال آبادگاروں سے گندم کی خریداری نہ کرنے کا ذخیرہ اندوزوں نے فائدہ اٹھایا اور آباد گاروں سے سو کلو گندم 2800 روپے تک میں خرید کر حیدر آباد سمیت سندھ بھر میں آٹے کی قلت پیدا کردی، حکومت کی جانب سے موثر کارروائی نہ ہونے کے باعث ذخیرہ اندوزوں کے حوصلے بلند ہوئے۔ اس سلسلے میں آٹا چکی اونر سوشل ویلفیئر ایسوسی ایشن حیدر آباد کے جنرل سیکرٹری ہارون آرائیں کا موقف ہے کہ سندھ میں گندم بحران اور آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں محکمہ خوراک وضلعی افسران کا کردار انتہائی افسوسناک ہے، جس کی وجہ سے ناجائز منافع خوروں اور ذخیرہ اندروں نے من مانے اضافے کردیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے 90 فیصد شہری ضروریات پوری کرنے والی آٹا چکیوں کے لیے صرف ڈیڑھ بوری اور رولز ملز کو یومیہ 261 بوری گندم کوٹہ فراہم کرنا سراسر زیادتی ہے، جس پر سندھ حکومت کو فوری نظرثانی کرنا ہوگی، ورنہ آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے۔