حیدر آباد (اسٹاف رپورٹر) آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین
(CBA) کے زونلز چیئرمین ملک روشن، ارشد رضا تقوی، راجہ آفریدی، صفدر صدیقی، حافظ عبدالکریم، محمد اکرم، عبدالسلام راجپوت، شیر محمد نظامانی، یوسف سومرو نے اپنے ایک مشترکہ اعلامیہ میں مختلف اخبارات اور سماجی ویب سائٹ پر نام نہاد مزدور کش اور مسلسل 6 ریفرنڈمز میں عبرتناک شکست فاش کھانے والے محکمہ بجلی کے محنت کشوں کے اذلی دشموں کی بے سروپا، من گھڑت اور جعلی پروپیگنڈے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے اوچھے ہتھکنڈوں سے محکمہ برقیات کے ملازمین کے اتحاد میں کبھی بھی دراڑیں ڈالنے میں کامیاب نہیں ہوسکتے کیونکہ ان کا سیاہ اور مکروہ کردار اب ہر مزدور کے سامنے عیاں ہوچکا ہے اور انہیں اب کسی بھی بھیس میں چھپنے کے لیے جگہ نہیں مل رہی ہے جس کے باعث وہ کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف مسلسل جعلی اور جھوٹی باتیں پھیلانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں۔ حیسکو کے مختلف ونگز کے زونلز چیئرمین نے اپنے مشترکہ بیان میں مزید کہا کہ واپڈا ہائیڈرو ورکرز یونین نے فروری 2017ء میں قومی سطح پر محکمہ بجلی واپڈا میں منعقدہ ریفرنڈم میں ایک لاکھ 3 ہزار 553 (103553) ووٹ حاصل کیے تھے جبکہ تین متحارب یونینوں نے صرف 5015 ووٹ حاصل کیے تھے۔ ان میں ایک یونین نے محنت کشوں کو کمپنیوں میں تقسیم کرانے کے لیے ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی میں ریفرنڈم منعقد کروایا لیکن ووٹوں کی بھاری اکثریت سے ناکام ہوئی۔ پھر آپ کی یونین نے محنت کشوں کے اتحاد کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر قومی سطح پر ریفرنڈم کا انعقاد کرایا۔ جس میں متحارب یونین کو چھٹی بار شکست ہوئی۔ اب یہی متحارب یونین بے بنیاد افواہیں پھیلانے میں مصروف ہے۔ یہاں محکمے کے ملازمین کو بتاتے چلیں کہ فاضل ممبر صاحب قومی صنعتی تعلقات کمیشن لاہور بینچ نے محکمہ بجلی و واپڈا کی انتظامیہ کو تحریری آگاہ کیا ہے کہ صنعتی تعلقات کی دفعات کے مطابق کارکنوں کے انفرادی و اجتماعی مسائل پیش کرنے کا حق صرف آپ کی سی بی اے یونین کو حاصل ہے، اس کی خلاف ورزی قانون کے خلاف ہے۔ انہوں نے ملازمین پر زور دیا کہ اپنی صفوں میں اتحاد رکھتے ہوئے یونین ہذا کی محکمہ بجلی کی مجوزہ نجکاری روکنے اور قومی ادارہ کی تعمیر و ترقی اور کام پر حادثات سے محفوظ رہتے ہوئے اپنے جائز مطالبات کو منظور کروانے کے لیے اپنی یونین کو مضبوط کرتے رہیں۔